انتظامیہ کی ہٹ دھرمی، اسلام آباد کے باسی مضر صحت پانی پینے پر مجبور

Published On 26 January,2025 11:14 am

اسلام آباد: (ذیشان یوسفزئی) اسلام آباد میں جہاں پانی نایاب ہوتا جارہا ہے وہیں پر دستیاب پانی بھی مضر صحت ہے اور شہری صاف پانی سے محروم ہیں۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے 36 فلٹریشن پلانٹس، 42 فیصد واٹر ورکس اور 17 فیصد ٹیوب ویلز کا پانی مضر صحت ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

دنیا نیوز کو موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق شہر اقتدار کے 36 فلٹریشن پلانٹس کا پانی پینے کے لیے ٹھیک نہیں ہے، اس کے علاوہ 22 ٹیوب ویلز کا پانی مضر صحت ہے جبکہ اسلام آباد کے 12 آبی ذخائر میں سے 5 آبی ذخائر کا پانی بھی مضر صحت قرار دیا جا چکا ہے۔

دستاویزات کے مطابق سملی ڈیم ریزوائر، شہزاد ٹاؤن ٹینکی، شاہدرہ واٹر ورکس کا پانی ٹھیک نہیں ہے، اسلام آباد کے سیکٹر ایف کے 30 فیصد، سیکٹر ایچ کے 21 فیصد کے ٹیوب ویلز کا پانی صاف نہیں ہے، شہر کی سوسائیٹیز اور ٹاؤنز کے فلٹریشن پلانٹس کی کوالٹی سب سے زیادہ خراب ہے۔

سوسائیٹیز اور ٹاؤنز کے 68 فیصد فلٹریشن پلانٹس کا پانی مضر صحت ہے، سیکٹر آئی کے 40 فیصد، سیکٹر جی کے 27 فیصد فلٹریشن پلانٹس کا پانی خراب ہے۔

ڈاکٹرز کے مطابق خراب پانی کے پینے سے ہیپٹائٹس اے اور ای، ٹائیفائڈ، ڈائیریا، معدے کی بیماریاں، بیلو بے بی سینڈروم اور دیگر امراض لگتے ہیں۔

پاکستان کونسل آف ریسرچ آن واٹر ریسورس نے تجاویز دی ہیں کہ پانی کی کوالٹی کو برقرار رکھنے کے لیے آن لائن نگرانی کا سسٹم نصب کیا جائے، فلٹریشن پلانٹس، واٹر سپلائی سیکم اور ٹیوب ویلز کے آس پاس صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھا جائے۔

پاکستان کونسل آف ریسرچ آن واٹر ریسورس کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ فلٹریشن پلانٹس کے پانی کے ٹریٹمنٹ والے آلات کو برقت تبدیل کیا جائے اور پبلک واٹر سپلائیز پر کلورینشن کو یقینی بنایا جائے۔