لاہور: (محمد اشفاق) لاہور ہائیکورٹ نے واٹر میٹرز کی تنصیب سے متعلق ایمرجنسی لگانے کا عندیہ دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے تدارک سموگ سے متعلق شہری ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی،سماعت کے دوران پی ایچ اے، ایل ڈی اے اور محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے رپورٹس عدالت میں جمع کرائی گئیں۔
عدالت نے پی ایچ اے کے کھالے نا چلنے اور واٹر میٹرز کی تنصیب نہ کرنے پر واسا کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا، عدالت نے واٹر میٹرز کی تنصیب سے متعلق ایمرجنسی لگانے کا عندیہ دیدیا اور آئندہ جمعہ کو عمل درآمد رپورٹ طلب کرلی ۔
واساکی جانب سے رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی جس میں بتایا گیا کہ پہلے فیز میں واسا ایک ہزار واٹر میٹرز لگا رہا ہے جس پر عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ واٹر میٹرز لگانے کے لئے حکومت کو ایکشن لینا چاہیے اور اس کام کو تیز کریں۔
ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اٹھارہ ٹرانسپورٹ کمپنیوں کے ساتھ میٹنگ ہوئی ہے ، اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ 18 ٹرانسپورٹ کمپنیوں کو لائسنس جاری کیا گیا ہے جو آٹو اور لوڈر رکشہ بناتی ہیں، سیکرٹری ٹرانسپورٹ سے میٹنگ کی ہے کہ لوڈر رکشہ کو الیکٹرک پر کنورٹ کریں، ایک کمپنی نے ہمیں تجویز دی تھی کہ جتنے بھی میٹرو سٹیشن ہیں ان کو چارجنگ پوائنٹ بنا دیا جائے۔
عدالت نے کہا کہ کمپنیوں کو مراعات دیں اور اس پر پالیسی بھی بنائیں ، اس پر ممبر جوڈیشل کمیشن نے کہا کہ میٹرو سٹیشن کے ساتھ چارجنگ کی جگہ بنانے کی ضرورت ہے جس پر عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ آپ اس پر دھیان کریں ورنہ لوگ اسے بزنس بنا لیں گے۔
لاہور ہائیکورٹ نے ڈی ایچ اے اور ایل ڈی اے کو تمام ہاؤسنگ سوسائٹیز میں میاواکی فارسٹ لگانے اور گرین بلڈنگز بنانے والوں کو ٹیکس میں ریلیف دینے کی تجویز دی۔
ممبران جوڈیشل واٹر اینڈ انوائرمنٹ کمیشن کی جانب سے کہا گیا کہ پبلک سول آفیسر میس میں سپرنکلز لگانے کی ضرورت ہے اس سے پانی کی بچت ہو گی ، لوگ ڈونیشن کے لئے تیار ہیں ہمیں جگہ چاہیے جہاں درخت لگا سکیں۔
جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ لاہور کو باغوں کا شہر کہا جاتا ہے ، پی ایچ اے کے تمام پارکس کو فعال کرنے کی ضرورت ہے۔
بعدازاں عدالت نے آئندہ جمعہ کو عمل درآمد رپورٹ طلب کرلی اور کیس کی مزید سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کردی۔