مشترکہ مفادات کونسل کے 52 ویں اجلاس کا اعلامیہ جاری

Published On 28 April,2025 11:13 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم محمد شہباز شریف کے زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کے 52 ویں اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔

مشترکہ مفادات کونسل نے پہلگام حملے کے بعد بھارتی یکطرفہ غیر قانونی اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کی بھرپور مذمت کی، مشترکہ مفادات کونسل نے قومی امنگوں کی ترجمانی کرتے ہوئے ممکنہ بھارتی جارحیت اور مس ایڈونچر کے تناظر میں پورے ملک و قوم کے لئے اتحاد اور یکجہتی کا پیغام دیا۔

اعلامیہ کے مطابق پاکستان ایک پُرامن اور ذمہ دار ملک ہے لیکن ہم اپنا دفاع کرنا خوب جانتے ہیں، تمام صوبائی وزراء اعلیٰ نے بھارت کے غیر قانونی اقدامات کے خلاف وفاقی حکومت کے شانہ بشانہ کھڑے رہنے کا عزم کیا۔

مشترکہ مفادات کونسل نے سینیٹ میں بھارتی غیر قانونی و غیر ذمہ دارانہ اقدامات کے خلاف قرارداد کی بھر پور پذیرائی کی۔

اجلاس میں سی سی آئی سیکرٹریٹ کی جانب سے مشترکہ مفادات کونسل کی مالی سال 22-2021، مالی سال 23-2022 اور مالی سال 24-2023 کی رپورٹس پیش کی گئیں۔

مشترکہ مفادات کونسل نے سی سی آئی سیکرٹریٹ ریکروٹمنٹ رولز کی منظوری دے دی۔

اجلاس کو کابینہ ڈویژن کی جانب سے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کی سال 21-2020، سال 22-2021 ، سال 23-2022 اور سٹیٹ آف انڈسٹری کی سال 2021، 2022 اور 2023 کی رپورٹس پیش کی گئیں۔

اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف ، وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام ، چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ نے شرکت کی۔

مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے منظر عام پر آ گئے

کونسل آف کامن انٹرسٹس نے وفاقی حکومت کی درج ذیل پالیسی کی توثیق کی ہے، "وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ سی سی آئی سے باہمی اتفاق کے بغیر کوئی نئی نہریں نہیں بنائی جائیں گی۔

یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبوں کے درمیان باہمی اتفاق پیدا ہونے تک وفاقی حکومت آگے نہیں بڑھے گی، وہ تمام صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر پاکستان بھر میں زرعی پالیسی اور واٹر مینجمنٹ انفراسٹرکچر کے فروغ کے لیے ایک طویل مدتی اتفاق رائے کا روڈ میپ تیار کر رہی ہے۔

تمام صوبوں کے واٹر رائٹس واٹر اپورشنمنٹ ایکارڈ-1991 اور واٹر پالیسی-2018 میں درج ہیں، جو تمام سٹیک ہولڈرز کے اتفاق رائے سے طے ہوئے ہیں۔

تمام صوبوں کے خدشات کو دور کرنے اور پاکستان کی غذائی اور ماحولیاتی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے وفاق اور تمام صوبوں کی نمائندگی کے ساتھ ایک کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے۔

یہ کمیٹی دونوں اتفاق رائے کے دستاویزات کے مطابق پاکستان کے طویل مدتی زرعی تقاضوں اور تمام صوبوں کے پانی کے استعمال کے لیے حل تجویز کرے گی۔

پانی ایک انتہائی قیمتی شے ہے اور آئین سازوں نے اسے تسلیم کیا، اس لیے انہوں نے تمام واٹر تنازعات کو باہمی اتفاق اور تمام سٹیک ہولڈرز کے درمیان مناسب غور و فکر کے ذریعے حل کرنے کا مینڈیٹ دیا۔

غور و خوض کے بعد کونسل نے فیصلہ کیا کہ نئی نہروں کی تعمیر کے لیے 7 فروری 2024 کو دی گئی ایکنک کی عارضی منظوری اور ارسا کی 17 جنوری 2024 کو ہونے والی میٹنگ میں جاری کردہ واٹر اویلبلٹی سرٹیفکیٹ واپس کیے جائیں۔

پلاننگ ڈویژن اور ارسا کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ قومی یکجہتی کے مفاد میں تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کو یقینی بنائیں اور باہمی اتفاق تک تمام خدشات کو دور کریں۔