والد عمران خان کی رہائی کیلئے ہمارے پاس زیادہ آپشن نہیں بچے: قاسم، سلیمان

Published On 14 May,2025 03:13 pm

لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے بیٹوں سلیمان خان اور قاسم خان نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ بانی عمران خان کی رہائی کے لیے ہمارے پاس زیادہ آپشن نہیں بچے۔

سابق وزیراعظم کے دونوں بیٹوں قاسم خان اور سلیمان خان نے اپنے والد کی قید پر عوامی سطح پر پہلی بار بات کی ہے، نومبر 2023 میں عدالت نے انہیں ہر ہفتے اپنے والد سے رابطہ کرنے کی اجازت دی تھی لیکن ان کا دعویٰ ہے کہ یہ رابطہ ہمیشہ ممکن نہیں ہو پایا۔

سوشل میڈیا انفلوئنسر ماریو نوفل کو دیئے گئے انٹرویو میں ان سے پوچھا گیا کہ انہوں نے اپنے والد کی قید سے متعلق اب بولنے کا فیصلہ کیوں کیا؟

قاسم خان کا کہنا تھا کہ ہم نے قانونی راستے اختیار کیے اور ہر وہ راستہ آزمایا جس سے ہمیں لگا کہ عمران خان قید سے باہر آسکتے ہیں لیکن ہمارے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ وہ اتنے عرصے تک اندر رہیں گے جبکہ اب حالات بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں لہٰذا ہمارے پاس زیادہ آپشنز نہیں بچے اس لیے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ عوامی سطح پر آ کر بات کرنا ہی واحد راستہ ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ عمران خان کی رہائی سے متعلق پاکستان پر بین الاقوامی دباؤ ہو کیونکہ وہ غیر انسانی حالات میں زندگی گزار رہے ہیں اور انہیں بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے۔

قانونی راستوں سے اب تک کوئی خاطر خواہ کامیابی نہ ملنے پر سلیمان خان کا کہنا تھا کہ ہم نے تمام دیگر آپشنز اور قانونی راستے آزما لیے ہیں جبکہ ایسا لگتا ہے کہ عالمی میڈیا میں جیسے بالکل خاموشی ہے۔ 

امریکی عہدیدار رچرڈ گرینل کی جانب سے عمران خان کی رہائی کے مطالبے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر سلیمان خان کا کہنا تھا کہ تاحال ان سے کوئی بات نہیں ہوئی تاہم وہ ان کی ’اب تک کی حمایت‘ پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔

ٹرمپ انتظامیہ کے لیے پیغام کے حوالے سے سلیمان خان نے کہا کہ ہم اپنے والد کی رہائی کے حوالے سے ہر اس حکومت سے اپیل کریں گے جو آزادی اظہار اور حقیقی جمہوریت کی حامی ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ عالمی برادری سب کچھ دیکھے کہ ان کے ساتھ کیا ہو رہا ہے، انہوں نے امید ظاہر کی کہ وہ کوئی اقدام بھی کریں گے اور اس معاملے پر توجہ دینے کے لیے ٹرمپ سے بہتر اور کون ہو سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم ڈونلڈ ٹرمپ سے بات کرنا چاہیں گے یا کوئی ایسا راستہ نکالنا چاہیں گے جس سے وہ کسی طرح مدد کر سکیں کیونکہ آخر میں ہمارا مقصد صرف اپنے والد کو قید سے آزاد کرانا، پاکستان میں جمہوریت لانا اور ان کے بنیادی انسانی حقوق کو یقینی بنانا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں دونوں بھائیوں کا کہنا تھا کہ 2 سے 3 ماہ میں صرف ایک بار عمران خان سے بات کر پاتے ہیں، ہمارا سیاست میں حصہ لینے کا کوئی ارادہ نہیں اور اس انٹرویو میں بولنے سے پہلے انہوں نے عمران خان سے اجازت لی تھی۔