ہانگ کانگ: (دنیا نیوز) سندھ طاس معاہدے پر عالمی ثالثی عدالت نے پاکستان کے موقف کی تائید کر دی، حکومت پاکستان نے ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔
عالمی ثالثی عدالت نے اپنے فیصلےمیں واضح کیا ہے کہ بھارت کو سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔
عالمی ثالثی عدالت کے فیصلے کے مطابق سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے ثالثی عدالت کا کردار نمایاں ہے، معاہدے کی معطلی کے بھارتی اقدام سے عدالت کی فیصلہ سازی کی حیثیت متاثر نہیں ہوتی۔
ثالثی عدالت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے سندھ طاس معاہدے کا بغور جائزہ لیا ہے، معاہدے میں کہیں بھی یکطرفہ طور پر اسے معطل کرنے کی شق شامل نہیں ہے۔
یاد رہے کہ 23 اپریل 2025 کو جموں و کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد، بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو فوری طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا تھا اور اس کے اگلے ہی دن 24 اپریل کو بھارت نے پاکستان کو باضابطہ طور پر اس فیصلے سے آگاہ کیا تھا۔
اس پیشرفت کے جواب میں عالمی ثالثی عدالت نے 16 مئی کو دونوں فریقین سے ان تازہ حالات کے ممکنہ قانونی اثرات پر اپنا تحریری مؤقف پیش کرنے کی درخواست کی تھی۔
پاکستان نے عالمی ثالثی عدالت میں بروقت اپنا تحریری جواب جمع کروا دیا، جس میں اپنے مؤقف کو واضح طور پر بیان کیا گیا۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ بھارت کے یکطرفہ اقدامات، خواہ وہ خود شروع کردہ کارروائیوں سے متعلق ہی کیوں نہ ہوں، نہ تو عدالت کے دائرہ اختیار پر اثرانداز ہو سکتے ہیں اور نہ ہی نیوٹرل ایکسپرٹ کی قانونی حیثیت کو ختم کر سکتے ہیں۔
پاکستان نے سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے مستقل عدالت برائے انصاف کے تحت (Permanent Court of Justice) ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
حکومت پاکستان نے ثالثی عدالت کے سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے فیصلے میں پاکستان کے مؤقف کی تائید کرنے اور بھارت کے یکطرفہ طور پر اسے معطل کرنے کے اقدام کو معاہدے کی رو سے غیر قانونی قرار دینے کو سراہا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا اس حوالے سے واضح مؤقف ہے کہ پاکستان، جموں و کشمیر، پانی، تجارت اور دہشت گردی سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل پر بھارت کے ساتھ بامعنی بات چیت کے لیے تیار ہے۔