اسلام آباد: (یاسر ملک) برطانیہ نے پاکستانی ایئر لائنز پر طویل عرصے سے عائد پابندیاں ختم کر دیں، برطانوی ہائی کمشنر نے فیصلے کی تصدیق کر دی۔
برطانوی ہائی کمیشن کا کہنا ہے کہ پاکستان کا نام برطانیہ کی ایئر سیفٹی لسٹ سے نکال دیا گیا، پاکستانی ایئر لائنز اب برطانیہ کیلئے پروازوں کی اجازت کی درخواست دے سکتی ہیں۔
برطانوی ایئر سیفٹی کمیٹی کی جانب سے پاکستان کی جانب سے فضائی حفاظت کے نظام میں بہتری کو تسلیم کرتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا۔
برطانوی ہائی کمیشن کے مطابق ایئر لائنز کو پروازوں کیلئے یو کے سول ایوی ایشن اتھارٹی سے اجازت لینا ہوگی، سیفٹی لسٹ سے اخراج آزاد اور تکنیکی عمل کے تحت ہوا، تاہم یہ ایک اہم سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔
برطانوی ہائی کمیشن کا کہنا ہے کہ برطانیہ، پاکستان کا تیسرا بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کا حجم 4.7 ارب پاؤنڈ سے زائد ہے، سفری سہولتوں میں بہتری سے اس دو طرفہ تعلق میں مزید استحکام آئے گا۔
پاکستان میں تعینات برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے پاکستان اور یو کے ماہرین کے تعاون پر اظہار تشکر کیا۔
برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے کہا کہ پروازوں کی بحالی میں وقت لگے گا لیکن میں پاکستانی ایئر لائن سے سفر کی منتظر ہوں، پاکستان کے ساتھ فضائی رابطوں میں بہتری خاندانوں کے ملاپ میں مدد دے گی۔
یاد رہے کہ بانی پی ٹی آئی کے دور میں اس وقت کے وزیر غلام سرور نے پریس کانفرنس میں انکشاف کیا کہ پاکستان کے تقریباً اڑھائی سو کے قریب پائلٹس کی ڈگریاں جعلی ہیں جس کے بعد پاکستان پر فضائی پابندیاں لگنا شروع ہوئیں اور برطانیہ نے بھی جون 2020 میں قومی ایئرلائنز پر پابندی عائد کر دی۔
سول ایوی ایشن اور حکومت نے پانچ سال کی انتھک کوششوں کے بعد پاکستان پر لگی پابندی ختم کروا دی پہلے فرانس اور یورپی یونین نے پاکستانی ایئرلائنز پر پابندی اٹھائی جس کے بعد اب برطانیہ نے بھی پاکستان پر پانچ سال سے لگی پابندی ختم کر دی اور برطانوی ایئر سیفٹی لسٹ سے پاکستان کا نام نکال دیا۔
برطانوی ایئر سیفٹی کمیٹی کی جانب سے پاکستان کے فضائی حفاظت کے نظام میں بہتری کو تسلیم کرتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا پابندی ہٹنے کے بعد پی آئی اے سمیت ہر ایئرلائن کو انفرادی طور پر برطانوی سول ایوی ایشن اتھارٹی سے ایئر آپریٹر سرٹیفکیٹ لینا ہوگا۔
دوسری جانب پی آئی اے کے ایئر سیفٹی لسٹ سے نام نکلنے کے بعد فلائٹ آپریشن کے آغاز کیلئے فریم ورک تیار کرلیا گیا، جس کے مطابق برطانیہ کیلئے فلائٹ آپریشن دو مراحل میں شروع کیا جائیگا، پہلے مرحلے میں مانچسٹر جبکہ دوسری مرحلے میں اسلام آباد اور لاہور سے لندن اوت برمنگھم کیلئے فلائٹس آپریٹ کی جائینگی۔
پی آئی اے کی جانب سے گراؤنڈ ہینڈلنگ، کیٹرنگ اور کریو ہوٹلز کیلئے ٹینڈر فروری 2025 میں جاری ہو چکے ہیں، پابندی ہٹنے کے بعد برطانوی سول ایوی ایشن سے ایئر آپریٹر سرٹیفکیٹ کے اجراء کی درخواست کی جائیگی۔
یاد رہے کہ برطانیہ کی جانب سے کراچی طیارہ حادثہ اور سابق وفاقی وزیر غلام سرور خان کے پائلٹس کے جعلی لائسنس کے بیان پر سفری پابندیاں عائد کی گئی تھیں جس سے قومی ایئر لائن کو ریونیو شارٹ فال کی مد میں 215 ارب سے زائد کا نقصان ہوا، عائد پابندیوں سے قبل پی آئی اے کل آمدن کا 37 فیصد آمدن برطانیہ کے روٹ سے حاصل کرتی تھی۔
پابندی ہٹنے کا کریڈٹ موجودہ حکومت کو جاتا ہے: خواجہ آصف
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پی آئی اے پر یورپی یونین کی پابندی ہٹنے کا کریڈٹ موجودہ حکومت کو جاتا ہے، یہ ایک تاریخی کامیابی ہے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ شہباز شریف کی قیادت میں حکومت نے تاریخ کا ایک بڑا سنگ میل عبور کیا ہے، انہوں نے الزام عائد کیا کہ تحریک انصاف کے دور حکومت میں اُس وقت کے وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے اپنے ہی ادارے پر تنقید کر کے بین الاقوامی اداروں کو پابندی کی دعوت دی۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ آج تک اس عمل کی کوئی وضاحت نہیں دی گئی، اور اس کے اثرات سے قومی وقار کو شدید نقصان پہنچا، اس اقدام سے اربوں روپے کا مالی نقصان ہوا جبکہ سب سے بڑا نقصان قومی وقار کی تذلیل کی صورت میں سامنے آیا۔
انہوں نے کہا کہ جب لوگ وفات پاتے تھے تو پی آئی اے ان کی میتیں بلا معاوضہ پاکستان لاتی تھی، لیکن اب بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ہزاروں ڈالر خرچ کرنا پڑتے ہیں، جو ان کے لیے ایک کربناک صورتحال ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ خوشی ہے کہ یہ معاملہ اب خوش اسلوبی سے حل ہو رہا ہے، انہوں نے اعلان کیا کہ پاکستان جلد یورپ کے لیے پی آئی اے کی پروازیں بحال کرے گا اور آپریٹنگ لائسنس دوبارہ حاصل کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ ایئر بلیو کو بھی یورپ میں آپریٹ کرنے کی اجازت دی گئی ہے جبکہ سول ایوی ایشن پر یورپی یونین کا اعتماد بحال ہو چکا ہے، وزیراعظم شہباز شریف نے خود اس سارے عمل کو مانیٹر کیا اور باقاعدہ رپورٹس لیتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ اگلا مرحلہ پی آئی اے کی نجکاری ہے تاکہ اس کی قیمت بڑھے اور یہ ایک فعال اور باوقار ادارے کے طور پر بحال ہو، پرائیویٹائزیشن سے قبل تمام اصلاحاتی اقدامات مکمل کیے جا رہے ہیں تاکہ خریدار کو ایک مستحکم ادارہ ملے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ نئی نجی شراکت داری کے بعد قومی ایئر لائن کو نئے جہاز دیئے جائیں گے، مزید روٹس حاصل ہوں گے اور اوورسیز پاکستانی کم خرچ اور کم وقت میں اپنے وطن آ سکیں گے۔
برطانیہ کے لئے پروازوں کی بحالی کے ساتھ پاکستان فاتح ٹھہرا: وزیراعظم
وزیر اعظم شہبازشریف نے سماجی میڈیا ایکس پر پوسٹ میں برطانوی پابندی کے ختم ہونے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ الحمدللہ، پی آئی اے برطانوی فضائی حدود میں واپسی ہو چکی ہے، برطانیہ کے لئے پاکستانی انٹرنیشنل ایئر لائنز کی پروازوں کی بحالی کے ساتھ پاکستان فاتح ٹھہرا۔
اپنے پیغام میں شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے وزیر کی جانب سے غیر ذمہ دارانہ اور تباہ کن بیان نے پاکستان کی ساکھ کو بے انتہا نقصان پہنچایا، ایک وزیر کے بیان کی وجہ سے پی آئی اے پر یورپ اور برطانیہ میں چار سال تک پابندی رہی۔
شہباز شریف نے کہا کہ پی آئی اے کی بحالی برطانیہ میں مقیم 15 لاکھ پاکستانیوں اور پاکستان میں مقیم برطانوی شہریوں کے لئے دوبارہ اکٹھا کر دے گی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی برطانیہ میں بحالی دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور روابط کو بھی فروغ دے گی، وزیراعظم کی نائب وزیراعظم، وزیر دفاع، ایوی ایشن ڈویژن اور تمام سٹیک ہولڈرز کو مبارک دی۔
یاد رہے کہ برطانوی ایئر سیفٹی لسٹ میں ردوبدل ایک آزاد اور تکنیکی بنیادوں پر مبنی طریقہ کار کے تحت کیا جاتا ہے، جس کی نگرانی برطانیہ کی ایئر سیفٹی کمیٹی کرتی ہے۔
واضح رہے کہ پائلٹس کے جعلی لائسنس سکینڈل سامنے آنے پر 2020ء میں برطانیہ اور یورپ نے پاکستانی ایئر لائنز کی پروازوں پر پابندی عائد کی تھی، حکومت کی مسلسل کوششوں کے بعد گزشتہ برس نومبر میں یورپی یونین نے پاکستانی ایئر لائن کی یورپ کیلئے پروازوں پر سے پابندی اٹھا لی تھی، تاہم اب برطانیہ نے بھی پاکستانی ایئر لائنز پر عائد پابندی ہٹا لی ہے۔