اسلام آباد:(دنیا نیوز) جماعت اسلامی اور وفاقی حکومت کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے پر’حق دو تحریک‘ کے لانگ مارچ کو ختم کرنے، بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے مشترکہ کمیٹی بنانے پر اتفاق ہوگیا۔
وفاقی دارالحکومت میں مسلم لیگی رہنماؤں کے ہمراہ جماعت اسلامی کے اراکین نے مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران لانگ مارچ کو لاہور میں ہی ختم کرنے کر دیا ، لیگی رہنما رانا ثنا اللہ نے بتایا کہ بلوچستان کے عوام کو درپیش مسائل اور ان کے حل کے لیے ایک کمیٹی بنائی جا رہی ہے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ جماعت اسلامی کی وفد سے ملاقات میں 8 مطالبات پر بات ہوئی ہے، دونوں فریقین کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا ہے، جس کے مطابق وزیر اعظم سے مشاورت کے بعد ایک کمیٹی تشلیل دیں گے، کمیٹی میں وفاقی و بلوچستان حکومت، صوبائی اپوزیشن جماعتیں، حق دو تحریک کے اراکین اور صوبے میں امن و امان کے لیے قربانیاں دینے والے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نمائندے شامل ہوں گے۔
وزیراعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ کمیٹی بلوچستان کے عوام کے اُن تمام مسائل اور مشکلات کی نہ صرف نشاندہی کرے گی بلکہ اُس پر قابل عمل تجاویز بھی مرتب کرے جس پر عمل کر کے صوبے کے مسائل کو حل ممکن ہو سکے گا، حکومت پاکستان بلوچستان کے مسائل کو حل کرنے کے لیے کوشاں ہے، وزیر اعظم شہباز شریف چاہتے ہیں کہ بلوچستان کے عوام کے مسائل کا حل نکالا جائے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کا دل ہے، وہاں کے عوام محب وطن ہیں، پاکستان کا مستقبل بلوچستان سے ہے، کسی صورت بھی صوبے میں حالات کو خراب نہیں ہونے دیا جائے گا، بلوچستان کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے، تاہم بلوچستان کی ترقی صوبے میں امن سے مشروط ہے۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ بلوچستان کا امن، عوام اور وہاں کے نمائندوں کی شراکت کے بغیر ممکن نہیں، وہ شرپسند عناصر جو معصوم شہریوں کو شہید کرتے ہیں اور لوگوں کو بسوں سے اتار کر شناختی کارڈ چیک کر کے شہید کرتے ہیں، اُن عناصر کے لیے بلوچستان کے عوام پاکستان کے عوام اور حکومت میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔
وزیر اعظم کے مشیر نےمزید کہا کہ یہی وہ لوگ ہیں جو دشمن کی ایما پر پاکستان کیخلاف برسر پیکار ہیں، ان بیرونی دشمنوں کا مقابلہ بلوچستان کےعوام کو ساتھ ملا کر ہی کیا جا سکتا ہے۔
مولانا ہدایت الرحمٰن
اس موقع پر ’حق دو تحریک‘ کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمٰن نے کہا کہ 25 جولائی کو اپنے 8 نکاتی مطالبات کے ساتھ گوادر سے روانہ ہوئے، ہم اپنی بات، دکھ اور درد کو یہاں پہنچانے آئے ہیں، بلوچستان کے عوام کو درپیش مسائل، حکومت کے سامنے پیش کرنا چاہ رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے مطالبات وفاقی حکومت کے سامنے رکھے ہیں، ہماری حکومت کے ساتھ مفاہمت ہوئی ہے، ہم امن چاہتے ہیں، فساد نہیں چاہتے، ریاست کے قانون کے تحت جدوجہد کرنے والے سیاسی کارکنان ہیں اور ان قوتوں کے ساتھ نہیں ہیں جو غیر جمہوری رویہ اختیار کرتے ہیں۔
سربراہ حق دو تحریک نے مزید کہا کہ امید ہے جو کمیٹی بنائی جا رہی ہے اس حوالے سے اتفاق رائے پیدا کیا جائے گا اور صوبے کے مسائل کو حل کیا جائے گا،لاہور میں جاری دھرنے کو ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اب ہم اسلام آباد نہیں آرہے ہیں۔
لیاقت بلوچ
دوسری جانب جماعت اسلامی کے سینئر رہنما لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ ہر چیز کا اختتام مذاکرات پر ہوتا ہے، اس لانگ مارچ نے پوری قوم کو پیغام دیا ہےکہ بلوچستان کے عوام محب وطن، ریاست کی حفاظت، اپنے صوبے میں آئین، قانون، جمہوریت اور بنیادی انسانی حقوق کی حفاظت چاہتے ہیں۔