باجوڑ میں خوارج سے بات چیت یا سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا: سکیورٹی ذرائع

Published On 08 August,2025 12:54 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) باجوڑ میں خارجیوں کا جھوٹ بے نقاب ہو گیا، ریاست کی خوارج سے بات چیت یا سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔

سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ باجوڑ میں قبائل اور خارجیوں کے بارے میں بات چیت میں جان بوجھ کر ابہام پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، زمینی حقائق کچھ اس طرح ہیں کہ خوارج باجوڑ میں آبادی کے درمیان رہ کر دہشت گردانہ اور مجرمانہ کاررائیوں میں ملوث ہیں۔

سکیورٹی ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ خیبرپختونخوا کی حکومت بشمول وزیراعلیٰ اور سکیورٹی حکام نے وہاں کے قبائل کے سامنے تین نکات رکھے ہیں۔

پہلا نکتہ یہ ہے کہ ان خارجیوں کو جن کی زیادہ تعداد افغانیوں پر مشتمل ہے، ان کو باہر نکالیں، دوسرا نکتہ یہ ہے کہ اگر قبائل خوارجین کو خود نہیں نکال سکتے تو ایک یا دو دن کے لیے علاقہ خالی کردیں تاکہ سکیورٹی فورسز ان خوارجین کو اُن کے انجام تک پہنچا سکیں۔

تیسرا نکتہ یہ ہے کہ اگر یہ دونوں کام نہیں کیے جاسکتے تو حتی الامکان حد تک نقصان سے بچا جائے کیونکہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی ہر صورت جاری رہے گی۔

سکیورٹی ذرائع نے واضح کیا کہ خوارج اور ان کے سہولت کاروں کے ساتھ حکومتی سطح پر کوئی بات چیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، جب تک کہ وہ ریاست کے سامنے مکمل طور پر سرتسلیم خم نہ کردیں۔

بتایا گیا کہ جاری شدہ قبائلی جرگہ ایک منطقی قدم ہے تاکہ کارروائی سے پہلے حتی الامکان حد تک عوامی تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے تاہم اسلام اور ریاست کے دشمن خوارج کے ساتھ کمپرومائز کرنے کی نہ دین اجازت دیتا ہے نہ ریاست اور نہ خیبرپختونخوا کے بہادر عوام کی اقدار ہی اجازت دیتی ہیں۔

سکیورٹی ذرائع نے کہا کہ کسی بھی طرح کی مسلح کارروائی کا اختیار صرف ریاست کے پاس ہے۔