لاہور، پشاور: (دنیا نیوز) مون سون کے نویں سپیل کے دوران پنجاب اور خیبرپختونخوا میں موسلادھار بارشوں نے صورتحال مزید سنگین بنا دی۔
لاہور سمیت پنجاب کے بیشتر اضلاع میں تیز بارش کے باعث ندی نالوں اور دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں اضافے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
صوبائی دارالحکومت لاہور میں موسلا دھار بارش کے باعث شہر کے بیشتر علاقے پانی میں ڈوب گئے، شہر میں اوسطاً 84.6 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، بارش کے بعد نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق جیل روڈ پر 42.8 ملی میٹر، ایئرپورٹ پر 25 ملی میٹر، گلبرگ میں 77 ملی میٹر، لکشمی چوک میں 100 ملی میٹر، اپرمال میں 96 ملی میٹر، مغلپورہ میں 66 ملی میٹر، تاجپورہ اور چوک ناخدا میں 105 ملی میٹر، نشتر ٹاؤن میں 135 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔
اسی طرح پانی والا تالاب میں 74 ملی میٹر، فرخ آباد میں 87 ملی میٹر، گلشن راوی میں 96 ملی میٹر، اقبال ٹاؤن میں 104 ملی میٹر، سمن آباد میں 86 ملی میٹر، جوہر ٹاؤن میں 78 ملی میٹر اور قرطبہ چوک میں 76 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
شدید بارش کے باعث کئی سڑکیں اور چوک زیر آب آگئے جس سے ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہوئی جبکہ بعض علاقوں میں بجلی کی فراہمی بھی معطل رہی۔
ادھر کوٹ مومن، ظفر وال، جلالپور بھٹیاں اور گردونواح میں بھی موسلادھار بارش نے مشکلات بڑھا دیں جبکہ سیلاب متاثرہ دیہات میں ریلیف اور بحالی کا عمل سست روی کا شکار ہے۔
ادھر چنیوٹ اور اطراف کے علاقوں میں طوفانی بارش کے بعد شہر دوبارہ ڈوب گیا اور سڑکیں تالاب کا منظر پیش کر رہی ہیں۔
دوسری جانب پشاور میں بارش کے باعث بڈھنی نالہ میں طغیانی آگئی جس سے متعدد علاقے زیر آب آ گئے ہیں، متھرا اور ملحقہ علاقوں میں بارش کا پانی گھروں میں داخل ہو گیا جبکہ ورسک روڈ پر ماربل فیکٹریوں میں بھی سیلابی پانی بھر گیا۔
محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ بارشوں کا سلسلہ آئندہ چند روز تک وقفے وقفے سے جاری رہے گا جس سے مزید علاقوں میں سیلابی خطرات بڑھ سکتے ہیں۔
دریاؤں میں سیلابی صورتحال
ادھر پنجاب میں شدید بارشوں اور دریاؤں میں پانی کے غیر معمولی اضافے کے باعث سیلابی صورتحال انتہائی سنگین ہوگئی، لاکھوں افراد متاثر جبکہ ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں اور گھربار تباہ ہو گئے، کئی شہر، گاؤں اور بستیاں منہ زور سیلابی ریلوں کی یلغار کے باعث ڈوب گئیں اور لوگ کھلے آسمان تلے سڑکوں پر دن رات گزارنے پر مجبور ہیں۔
قصور میں دریائے ستلج کے ہیڈ گنڈا سنگھ کے مقام پر تاریخ کا سب سے بڑا سیلابی ریلا آیا جہاں پانی کا بہاؤ 3 لاکھ 3 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا، بہاولنگر میں بند ٹوٹنے کے باعث سیلابی پانی قریبی آبادیوں میں داخل ہوگیا جس سے سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں زیر آب آگئیں اور مکینوں کو نقل مکانی کرنا پڑی۔
پاکپتن میں بھی سیلابی صورتحال برقرار ہے جہاں بابا فرید پل کے مقام سے ایک لاکھ 50 ہزار کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے، ہیڈ سلیمانکی پر اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں کئی دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔
ریسکیو ادارے اور مقامی انتظامیہ متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں تاہم متاثرین کا کہنا ہے کہ ریلیف اور بحالی کا عمل انتہائی سست روی کا شکار ہے۔