بھارت نے8 لاکھ کیوسک کا ایک اور ریلا چھوڑ دیا، پنجاب کے مختلف اضلاع میں ہائی الرٹ

Published On 31 August,2025 08:45 am

لاہور:(دنیا نیوز) بھارتی آبی جارحیت جاری ہے، بھارت نے ایک اور بڑا سیلابی ریلا چھوڑ دیا، پنجاب کے مختلف اضلاع میں ہائی الرٹ جاری کردیا گیا۔

ذرائع کے مطابق دریائے چناب سے ملحقہ علاقوں کو مزید خطرہ بڑھ گیا، 8 لاکھ کیوسک پانی کا بڑا سیلابی ریلا سلال ڈیم سے چھوڑا گیا، بھارت نے سلال ڈیم کے سارے گیٹ کھول دیے ہیں، بھارت سے آنے والا سیلابی  ریلا 2 روز بعد ہیڈ مرالہ پہنچ جائےگا۔

 مقامی انتظامیہ کی جانب سے گوجرانوالہ، سیالکوٹ،وزیرآباد ،سمبڑیال ،گجرات ،ہیڈ مرالہ ،خانکی سے ملحقہ علاقوں میں شہریوں کے انخلا کے لیے اعلانات کیے جا رہے ہیں، اور ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کیلئے تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔

موسمیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ 2 ستمبر کو پہنچنے والا 8 آٹھ کیوسک کا ریلا پہلے سے موجود پانی کےساتھ مل کر مزید مشکلات کا باعث بن سکتا ہے۔

علاوہ ازیں پنجاب کے مختلف شہروں میں موسلادھار بارش نے سیلاب میں ڈوبے متاثرین کی مشکلات میں اضافہ کر دیا، متعدد علاقے بجلی سے محروم ہو گئے، راوی، چناب اور ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے جس سے پانی جھنگ، ملتان، چیچہ وطنی اور وہاڑی میں تباہی مچانے لگا ہے۔

پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل عرفان کاٹھیا نے کہا ہے کہ اس وقت پنجاب سے تاریخ کا سب سے بڑا سیلابی ریلا گزار رہا ہے جس سے اگلے 24 گھنٹوں میں ملتان اور خانیوال سمیت مختلف اضلاع کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

عارف والا میں بارات سیلاب میں پھنس گئی

ریسکیو ذرائع کے مطابق بارات بلاڑہ ارجنکا کےعلاقے میں سیلاب میں پھنسی، اطلاع ملتے ہی ریسکیو ٹیموں نے دلہا اور باراتیوں کو سیلاب سے نکال لیا۔

ریسکیو کی ٹیم نےکشتیوں میں بارات کو منزل مقصود تک پہنچایا۔

ستلج کے ریلوں نے بہاولپور میں 7 بند توڑ دیئے

دریائے ستلج کے سیلابی ریلوں سے بہاولپور کے مقام پر تحصیل صدر، بستی یوسف اور احمد والہ کھوہ سمیت 7 بند ٹوٹنے سے ہزاروں ایکڑ فصلیں زیرِ آب آگئی ہیں۔

فیصل آباد

فیصل آباد کے قریب دریائے راوی میں بھی پانی کی سطح بلند ہونے سے انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے جس سے دریا کے اطراف سیکڑوں ایکڑ اراضی اور فصلیں متاثر ہوئی ہیں، ماڑی پتن کے علاقے سے 2 لاکھ 15 ہزار کیوسک کا ریلا گزررہا ہے، 1500 سے زائد افراد کو ریلیف کیمپوں میں منتقل کیا گیا ہے۔

ساہیوال

دریائے راوی میں ساہیوال کے مقام پر سیلاب سے کئی مکانات چھتوں تک پانی میں ڈوب گئے، کئی گھر مکمل بہہ گئے، شہریوں نے محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی شروع کر دی، پانی گھروں کے اوپر سے گزرتا رہا۔

پنجاب کے 15 اضلاع ہائی الرٹ

پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پنجاب کو تاریخ کے بدترین سیلاب کا سامنا ہے، پنجاب میں 15 اضلاع کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے جو جھنگ، ملتان، مظفرگڑھ، اوکاڑہ، ساہیوال، ٹوبہ ٹیک سنگھ، فیصل آباد، تاندلیانوالہ، خانیوال، پاکپتن، وہاڑی، بہاولنگر، بہاولپور، راجن پور، رحیم یار خان ہیں۔

 بارش 

لاہور میں راوی پل، مال روڈ، گلبرگ، ڈیوس روڈ اور گڑھی شاہو سمیت مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش ہوئی، شہر میں دریائے راوی کے سیلابی پانی کے بعد اب شدید بارش نے سڑکوں پر پانی کی سطح میں مزید اضافہ کردیا، چوہنگ میں سوسائٹیاں تاحال زیر آب ہے، وبائی امراض پھیلنے کا خطرہ پیدا ہو گیا۔

چنیوٹ، وزیرآباد،گجرات، ننکانہ صاحب اور نارووال میں بارشوں کے بعد نشیبی علاقوں کی خراب صورت حال مزید خراب ہوگئی۔

بارش کے بعد جہلم میں ندی نالے بپھر گئے،کئی مقامات پر پانی آبادی میں آگیا، مدرسے کی چھت پر پھنسے بچوں کو کشتی کے ذریعے ریسکیو کیا گیا، پاکپتن ، اوکاڑہ ، وہاڑی ، ملتان میں بھی کہیں تیز اور کہیں ہلکی بارش ریکارڈ کی گئی۔

دوسری جانب محکمہ موسمیات نے پنجاب کے مختلف علاقوں میں کہیں ہلکی اور کہیں تیز بارش جاری رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں: پنجاب میں سیلاب سے ہزاروں بستیاں اجڑ گئیں، لاکھوں افراد کی نقل مکانی، فصلیں تباہ

یاد رہے کہ دریائے چناب پر 1169، دریائے راوی پر 478، اور دریائے ستلج پر 391 موضع جات متاثر ہو چکے ہیں۔

چنیوٹ کے 144 موضع جات زیر آب

چنیوٹ میں 144 موضع جات زیر آب آئے ہیں، لوگ آٹھ سے دس فٹ گہرے میں پانی میں گھر چکے ہیں، محفوظ مقامات کی طرف انخلا جاری ہے۔

کم سے کم 20 موضع جات میں اب بھی پانی کھڑا ہے اور آج ہونے والی بارش کے باعث مزید پانی آ گیا ہے۔

جھنگ میں 180 دیہات ڈوب گئے

چناب کا سیلاب سیالکوٹ، وزیرآباد اور چنیوٹ میں تباہی مچانےکے بعد جھنگ میں داخل ہوگیا جس کے باعث جھنگ میں 180 دیہات ڈوب گئے، سیکڑوں ایکڑ پر فصلیں تباہ ہوگئیں، رابطہ سڑکیں پانی میں غائب ہو گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب سے پنجاب زیر آب، 30 افراد جاں بحق، لاکھوں متاثر، فصلیں، گھر بار تباہ

سیلاب میں پھنسے ہوئے لوگوں کو کشتیوں سے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، متاثرہ خواتین اور بچوں نے رات کھلے آسمان تلے گزاری، متاثرین نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے مدد کی اپیل کردی۔

چناب کا ریلا ملتان میں داخل، 140 دیہات متاثر

ملتان میں سیلاب سے تحصیل شجاع آباد کی فصلوں میں پانی داخل ہوگیا جس کے باعث 140 دیہات پانی سے متاثر ہوئے۔

کمشنر ملتان عامر کریم نےکہا ہےکہ آج دریائے چناب میں ملتان سے تقریباً 8 لاکھ کیوسک کا ریلا گزرنے کا خدشہ ہے، ہیڈ تریموں سے 7 لاکھ کیوسک جبکہ راوی سے 90 ہزار کیوسک پانی ملتان میں داخل ہوگا، ضرورت پڑنے پر ہیڈ محمد والا پر شگاف ڈالا جائے گا، ہیڈ محمد والا کی گنجائش 10 لاکھ کیوسک ہے۔

ہیڈ گنڈا سنگھ والا

ستلج میں ہیڈ گنڈا سنگھ والا کے مقام پر کئی دیہات تاحال زیرآب ہیں، ہیڈ گنڈا سنگھ والا سے تاریخی ریلا گزرنے سے ہزاروں ایکڑ پر فصلیں زیر آب آ کر تباہ ہو چکی ہیں، لوگوں کا مال مویشی کا بہت نقصان ہوا ہے۔

ادھر بہاولنگر میں سیلاب متاثرین نے اپنے گھروں کو خالی کرنے سے انکارکردیا۔

نارووال اور ننکانہ صاحب میں بند ٹوٹ گئے

راوی میں بلوکی ہیڈ ورکس پر پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہوا تو تمام سپل ویز کھول دیے گئے جس کے بعد ہیڈ بلوکی پر پانی کے بہاؤ میں کمی آنا شروع ہوگئی، بہاؤ 2 لاکھ 11 ہزار 395 کیوسک ہو گیا مگر اب بھی انتہائی اونچے درجےکا سیلاب برقرار ہے۔

اطراف کے گاؤں اور مویشی متاثر ہوگئے، فصلیں تباہ ہوگئیں، نارووال اور ننکانہ صاحب میں بند ٹوٹنے سے پانی شہری اور دیہی علاقوں کی جانب بڑھنے لگا۔

پاک پتن اور عارف والا کے سکول بند رکھنے کا فیصلہ

سیلاب کے باعث پاک پتن اور عارف والا کے اسکول یکم ستمبر سے تا حکم ثانی بند رہیں گے، محکمہ تعلیم نے نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

عارف والا کے مقام پر دریا کا پانی نورا بند تک پہنچ گیا ہے، پاکپتن میں متاثرین کےلیے بھی کشتیوں کے ذریعے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

ڈیرہ غازی خان ڈویژن

دریائے سندھ سے ڈیرہ غازی خان کے سیلاب زدہ علاقوں میں ڈوبی سڑکوں اور ٹوٹے راستوں نے متاثرہ خاندانوں کو کشتیوں کا محتاج بنا دیا ہے، ضروریات زندگی کے لیے لوگ پرائیویٹ کشتیوں پر سفر کرتے ہیں جس سے اگرچہ ملاحوں کی آمدنی بڑھ گئی ہے مگر بے بس خاندانوں کی آزمائشیں بھی بڑھتی جا رہی ہیں۔

دریائے سندھ اور دریائے ستلج میں آنے والے سیلاب کے باعث ڈیرہ غازی خان اور بہاولپور ڈویژن میں 4 لاکھ 78 ہزار 270 افراد متاثر ہوئے، اور 5 لاکھ 14 ہزار 434 ایکڑ زرعی اراضی کو نقصان پہنچا، صرف ڈیرہ غازی خان ڈویژن میں دریائے سندھ کے سیلاب سے 2 لاکھ 67 ہزار 683 ایکڑ زمین زیرِ آب آ گئی۔

چیچہ وطنی

چیچہ وطنی کے قریب دریائے راوی میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب آ گیا ، جس سے مقامی آبادیوں میں شدید نقصان کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق دریائے راوی میں ایک لاکھ ستر ہزار سے زائد کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے، جس سے قریبی علاقوں میں پانی کی سطح بلند ہو گئی، پانی نے چیچہ وطنی کی پرانی آبادیاں موضع جھنگی سیال، بستی امیر آباد، موضع ہاشم چاکر، موضع دوبرجی اور دیگر علاقوں میں داخل ہو کر سیلابی صورتحال پیدا کر دی ہے۔

وہاڑی کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب

دریائے ستلج میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہونے کے بعد سیلابی پانی نے مزید مکانات کو زمین بوس کر دیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق متاثرین کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے اور ہزاروں افراد ابھی بھی سیلابی علاقوں میں محصور ہیں۔

مظفرگڑھ میں سیلاب کے پیش نظر ضلع بھر کے 105  سکول بند کر دیے گئے۔

تربیلا ڈیم 100 فیصد، منگلا ڈیم 82 فیصد بھر چکا

فلڈ فور کاسٹنگ ڈویژن کا کہنا ہے کہ تربیلا ڈیم 100 فیصد اور منگلا ڈیم 82 فیصد بھر چکا ہے، تربیلا ڈیم کا لیول 1550.00 فٹ، منگلا ڈیم 1224.85 فٹ، خانپور ڈیم 1980.75 فٹ، راول ڈیم 1751.10 فٹ اور سملی ڈیم کی سطح 2315.20 فٹ ہے۔

ہیڈ بلوکی اور گنڈا سنگھ والا پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔

ہیڈ خانکی، قادر آباد، چنیوٹ برج اور سلیمانکی کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔

تریموں، جسڑ،راوی سائفن اور شاہدرہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔

سندھ میں ساڑھے 16 لاکھ افراد کو خطرہ

ادھر سندھ حکومت نے سیلاب سے ممکنہ بے دخلی کے حوالے سے اپنے پہلے تخمینے پر نظرِ ثانی کی ہے اور اب اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ دریائے سندھ کے دائیں اور بائیں کنارے پر رہنے والے ساڑھے 16 لاکھ سے زائد افراد خطرے سے دوچار ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے محکمہ آبپاشی کو سپر فلڈ کی تیاری کے لیے ہدایت جاری کرتے ہوئے واضح کیا کہ 9 لاکھ کیوسک کا ریلا بھی آیا تو کچہ پورا ڈوب جائے گا، کوشش ہوگی کہ کہیں بھی بند نہ ٹوٹے اور لوگوں کے جان و مال کا تحفظ پہلی ترجیح ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ گڈو بیراج پہنچے جہاں انہوں نے پانی کی صورتحال کا جائزہ لیا، حکام کی جانب سے وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ دی گئی جب کہ انہوں نے حساس پشتوں کا بھی دورہ کیا۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ کے ہمراہ صوبائی وزرا شرجیل میمن، جام خان شورو، سید ناصر حسین شاہ موجود تھے جب کہ کمانڈر کوسٹ ریئر ایڈمرل فیصل بھی ان کے ہمراہ تھے۔

سید مراد علی شاہ نے گڈو بیراج کا جائزہ لینے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب سے سیلاب کا بڑا ریلہ آرہا ہے، ستلج میں سلیمانکی کے مقام پر اونچے درجےکا سیلاب ہے تاہم سیلاب کے حوالے سے تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔