پیپلزپارٹی ملک میں نئے ڈیموں کی تعمیر کی حمایت کرتی ہے: بلاول بھٹو زرداری

Published On 09 September,2025 05:46 pm

سکھر:(دنیا نیوز) چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی ملک میں نئے ڈیموں کی تعمیر کی حمایت کرتی ہے۔

سندھ میں سکھر بیراج کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پنجاب میں سیلاب کی صورتِ حال زیادہ خطرناک ہے، ملتان ، قصور اور جلال پور پیر والا میں زیادہ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے لوگ کا بہت نقصان ہوا جو بہت افسوسناک ہے ، پنجاب میں بہت سے لوگ بے گھر ہوئے ہیں اوراُن کے جانوروں کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ ملک کچھ دنوں قدرتی آفات کی زد میں ہے، پنجاب کے عوام دو ہفتے سے اِمداد کے منتظر ہیں جب کہ سندھ میں سیلابی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے تیاریاں مکمل ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وفاق سے درخواست ہے کہ بے نظیر انکم سپورٹ کے ذریعے سیلاب متاثرین کو اِمداد پہنچائی جائے، ہم سندھ کے عوام کے لیے بھی یہ درخواست دہرائیں گے، اِس سے متعلق وزیراعظم سے بھی بات کروں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ کچے میں بہت بڑی تعداد میں عورتیں اور بچے آباد ہیں، وہاں رہنے والوں سے اپیل ہے کہ فوری طور پر نقل مکانی کرجائیں، اچانک کچھ بھی ہو سکتا ہے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جائے، آنے والے وقتوں میں فوڈ سکیورٹی کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں، کسان کو پہلے ہی مشکلات کا سامنا ہے، سیلاب نے مزید مشکلات بڑھا دی ہیں، یہ اُن کے لیے مشکل وقت ہے۔

بلاول بھٹو زرادی کا کہنا تھا موسمی تبدیلی کے بعد سب کو اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنا ہوگی، پیپلزپارٹی ملک میں نئے ڈیموں کی تعمیر کی حمایت کرتی ہے،  ایسے متنازع ڈیم کی حمایت نہیں کریں گے جس پر اتفاقِ رائے نہ ہو، دریائے سندھ پر ڈیم بنانے کے شوشے کیوں چھوڑے جا رہے ہیں؟

اُن کاد کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کے ساتھ رابطے میں ہیں، سیلاب گزرنے کے بعد متنازع باتوں پر گفتگو کی جاسکتی ہے، حکومت کے پاس اتنی سکت نہیں کہ سیلاب کو روک سکے، سب کو مل کر متاثرین کی مدد کرنا ہوگی۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے مزید کہا  کہ متنازع ڈیم کی وجہ سے متعلقہ علاقوں میں مسائل پیدا ہو سکتے ہیں، دیامر بھاشا ڈیم کے نام پر کچھ لوگ چندہ مانگ رہے ہیں، ہم نے اِس ڈیم کی بنیاد رکھی، صوبوں کو مل کر قانون کی حکمرانی کے لیے کام کرنا ہوگا۔