اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے سیلاب متاثرین کے لیے ریلیف اور بحالی کی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیلاب زدہ علاقوں میں لوگوں کی بحالی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات کی لپیٹ میں پاکستانیوں کی آواز دنیا تک پہنچائی، پاکستان جیسا ترقی پذیر ملک موسمیاتی تبدیلی سے آنے والی قدرتی آفات سے مسلسل متاثر ہو رہا ہے۔
انہوں نے وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال کو امداد و بحالی کے آپریشنز کی کڑی نگرانی اور اس حوالے سے باقاعدگی سے جائزہ اجلاس بلانے کی ہدایت کر دی۔
وزیرِاعظم نے چیئرمین این ڈی ایم اے کو صوبوں اور پی ڈی ایم ایز کو مکمل تعاون فراہم کرنے کی ہدایت کی، انہوں نے ہنگامی بنیادوں پر متاثرہ علاقوں میں نقصانات کے تخمینے کو مکمل کرنے کی بھی ہدایت کی۔
شہباز شریف نے کہا کہ سیلاب کے بعد فصلوں اور بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصانات کا تخمینہ جلد از جلد مکمل کیا جائے تاکہ امدادی کاروائیوں و بحالی کیلئے جامع منصوبہ بندی میں آسانی ہو، ایم-5 کے دریائے ستلج میں سیلاب سے متاثرہ حصے کی بحالی کیلئے این ایچ اے اقدامات تیز کرے۔
وزیرِاعظم کی سیکرٹری مواصلات اور چیئرمین این ایچ اے کو فوری طور پر ایم-5 کے متاثرہ حصے پر پہنچ کر نقصان کے جائزے کی ہدایت کی ، اس موقع پر پانی سے پھیلنے والی بیماریوں سے بچاؤ کے حوالے سے تمام تر ضروری اقدامات کرنے کے احکامات بھی جاری کیے۔
وزیراعظم شہبازشریف نے جائزہ اجلاس میں حکم دیا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں موزوں فصلوں کی کاشت کے لیے بھی خصوصی اقدامات کیے جائیں۔
وزیراعظم نے ویڈیو لنک کے ذریعے سیلابی صورتحال اور جاری امدادی کاروائیوں و بحالی کے اقدامات پر جائزہ اجلاس کی صدارت کی، اجلاس میں گلگت بلتستان و آزاد کشمیر سمیت چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریوں نے بھی شرکت کی۔
چیئرمین این ڈی ایم نے وزیرِاعظم کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی صورتحال اور بحالی کے لائحہ عمل پر بریفنگ دی، بتایا گیا کہ تقریباً ساڑھے تین لاکھ متاثرہ لوگ امدادی کیمپس و خیمہ بستیوں سے واپس اپنے گھروں کو جا چکے ہیں، سندھ میں اس وقت کچھ کیمپس میں لوگ مقیم ہیں، سیلابی پانی تیزی سے اتر رہا ہے جس کے بعد جلد ان لوگوں کی بھی اپنے گھروں میں واپسی ہوجائے گی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ حکومت پنجاب متاثرین کی بحالی کیلئے مثالی اقدامات کر رہی ہے، اجلاس کو فصلوں کے نقصانات اور کسانوں کی بحالی کے حوالے سے بھی تجاویز پیش کی گئیں۔
وزیرِ اعظم نے آئندہ ایک ہفتے میں نقصانات کے جائزے پر ایک جامع رپورٹ طلب کر لی۔