اسلام آباد:(دنیا نیوز) سپریم جوڈیشل کونسل اجلاس میں ہونے والی ججز کوڈ آف کنڈکٹ میں بھی اہم ترمیم کی تفصیلات سامنے آ گئیں۔
ججز کوڈ آف کنڈکٹ میں ترمیم کے اعلامیہ کے مطابق ججز میڈیا پر بات نہیں کرسکیں گے، قاضی فائز عیسیٰ دور میں ترمیم سے ججز کو الزامات کا جواب دینے کی اجازت دی گئی تھی۔
اعلامیہ میں واضح کیا گیا کہ جج میڈیا پرایسے سوال کا جواب نہیں دے گا جس سے تنازع کھڑا ہو، سوال میں بے شک قانونی نکتہ شامل ہو، جواب نہیں دے گا، جج کو ہر معاملے میں مکمل غیر جانب داری اختیار کرنی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:سپریم جوڈیشل کونسل نے ججز کے ضابطہ اخلاق میں ترامیم کی منظوری دی
کوڈ آف کنڈکٹ بارے اعلامیہ میں کہا گیا کہ جج کسی ایسے مقدمے کی سماعت نہ کرے جس میں ذاتی مفاد یا تعلق ہو، کسی قسم کے کاروباری یا مالی تعلقات سے اجتناب کرے، سیاسی یا عوامی تنازع میں شامل ہونا جج کے لئے منع ہے۔
اعلامیہ میں بتایا گیا کہ جج کو اپنے عہدے کا ناجائز فائدہ اٹھانے سے اجتناب کرنا ہوگا، اور کسی بھی غیر معمولی مالی فائدے یا تحفے کو قبول نہیں کرے گا، عدالتی کام میں تیزی اور فیصلوں میں تاخیر سے گریز کا پابند بنایا گیا۔
اِسی طرح جج آئینی حلف کی خلاف ورزی کرنے والے کسی اقدام کی حمایت نہیں کرے گا اورغیر ضروری سماجی، ثقافتی یا سیاسی تقریبات میں شرکت نہیں کرے گاجب کہ جج غیر ملکی اداروں سے ذاتی دعوت قبول نہیں کرے گا۔
کوڈ آف کنڈکٹ میں ترمیم کے اعلامیہ میں مزید بتایا گیا کہ جج کسی وکیل یا فرد کی طرف سے ذاتی عشائیہ یا تقریب میں شرکت نہیں کرے گا،ججز کو صرف میرٹ کی بنیاد پر فیصلے کرنے کی ہدایت کی گئی اور ہر قسم کے اندرونی یا بیرونی دباؤ سے آزاد رہنے کی تاکید کی گئی ہے۔