پشاور: (دنیا نیوز) چیئرمین دنیا میڈیا گروپ میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ ہر ڈویژن کو صوبہ بنانے سے نئی قیادت ابھرے گی جس سے ملکی معاملات بہتر ہو جائیں گے، قیادت کو نچلی سطح تک منتقل کرنے سے مسائل بہتر انداز میں حل ہوں گے۔
ایپ سپ کے زیر اہتمام سیکاس یونیورسٹی پشاور میں ’’2030 کا پاکستان، چیلنجز، امکانات اور نئی راہیں‘‘ آگاہی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین دنیا میڈیا گروپ میاں عامر محمود کا کہنا تھا کہ گزشتہ 79 سالوں میں پاکستان میں بہت سے لیڈرز آئے، پاکستان کی ترقی میں جو خاطر خواہ حصہ ڈالنا چاہیے تھا وہ نہیں ڈال سکے۔
انہوں نے کہا کہ جس نے پاکستان بنایا اس نے ملک کی بنیادوں کو مضبوط بھی کیا، شروعات میں ہمارے لوگوں نے دیگر ممالک کو بھی آگے بڑھنے میں مدد کی، ہم آہستہ آہستہ ترقی کی دوڑ میں پیچھے جاتے رہے، چائنہ دنیا کی نمبر ون سپر پاور بننے کی جانب بڑھ رہا ہے۔
پاکستان کے ادارے کمزور، طاقتور کا ہاتھ نہیں روک سکتے
ان کا کہنا تھا کہ بہت سے ممالک میں فیڈریٹنگ نظام حکومت ہے، پاکستان کے 4 صوبے ہیں، جن سے مل کر پاکستان بنا، پاکستان کے 4 صوبے اس کے فیڈریٹنگ یونٹس ہیں، حکومتیں سوسائٹی کی ویلفیئر کیلئے کام کرنے کیلئے بنتی ہیں، 7ایسے اجزا ہیں جن کی بنیاد پر حکومت بنتی ہے۔
چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا کہ ہم نے یہ ملک بہت قربانیوں کے بعد بنایا، آج اس سفر کو 80 سال ہونے والے ہیں، ورلڈبینک کے ایک گروپ نے پاکستان کے بارے میں سٹڈی کی، ورلڈبینک نے ایک رپورٹ شائع کی کہ پاکستان 100 سال کا ہونے پر کیسا ہوگا، ورلڈ بینک کی رپورٹ میں بتایا گیا پاکستان کو کن چیزوں میں بہتری لانا پڑے گی۔
میاں عامر محمود کا کہنا تھا کہ ورلڈبینک کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہمارے ادارے کمزور ہیں، ہمیں اپنے کمزور اداروں کو مضبوط کرنا پڑے گا، کمزور ادارے کرپشن کو جنم دیتے ہیں، کمزور اداروں کا مطلب ہے کہ وہ کسی طاقتور کا ہاتھ نہیں روک سکتے، ناانصافی کا نشانہ ہمیشہ عام آدمی ،مڈل کلاس اورغریب بنتا ہے۔
ایلیٹ طبقے کی زندگی سوئٹزرلینڈ سے بھی بہتر
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت ایک ایلیٹ طبقے نے جکڑ رکھا ہے، جو ہرمحکمے میں موجود ہے، ان لوگوں کی تعداد دو یا تین ہزار سے زائد نہیں، پاکستان میں ایلیٹ طبقے کی زندگی سوئٹزرلینڈ سے بھی بہتر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ترقی کرنے کیلئے اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی بہت ضروری ہے، ہمارے 4 صوبے ہیں اور یہ بہت پرانے ہیں، ان 4 صوبوں میں سے کئی ملک سے بھی پرانے ہیں، پنجاب پاکستان کا 52 فیصد ہے، باقی تینوں صوبے مل کر بھی اس سے چھوٹے ہیں، پوری دنیا میں ایسی کوئی مثال نہیں جس کا ایک فیڈریٹنگ یونٹ باقیوں سے بڑا ہو۔
چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا کہ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے اتنا بڑا ہے کہ اس کو کوئٹہ میں بیٹھ کر کنٹرول کرنا مشکل ہے، پاکستان آزاد ہوا تو بلوچستان کی آبادی صرف 11 لاکھ تھی، ہم کبھی بھی بلوچستان میں امن وامان کی ذمہ داری اچھے طریقے سے ادا نہیں کر سکے۔
بھارت کے 9 صوبے تھے، اب 39 ، ہم 4 پر کھڑے ہیں
میاں عامر محمود کا کہنا تھا کہ بھارت 78 سالوں میں 9 صوبوں سے 39 صوبوں تک پہنچ گیا، ہم اتنے ثابت قدم ہیں کہ 4 صوبوں پر ہی کھڑے ہیں، امریکا کی 50 ریاستیں ہیں، لوگوں کو امریکا کی مثال دیتا ہوں کہ آپ اس کی ریاستوں کو دیکھ لیں
انہوں نے کہا کہ ہم ہر ڈویژن کو صوبہ بنانا چاہتے ہیں، چھوٹے صوبے بنانے سے نئی قیادت ابھرے گی، دنیا کے صرف 12 ممالک ایسے ہوں گے جو پنجاب سے بڑے ہوں گے، ہر ڈویژن کو صوبہ بنانے سے معاملات بہتر ہو جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں 60 ہزار سکولوں کو گورنمنٹ لاہور میں بیٹھ کر چلانے کی کوشش کر رہی ہے، ہم سب کو معلوم ہے لاہور میں بیٹھ کر پنجاب کے 60 ہزار سکول نہیں چل پا رہے، خیبرپختونخوا میں 32 ہزار سکول ہیں جو گورنمنٹ پشاور میں بیٹھ کر چلانے کی کوشش کر رہی ہے۔
چیئرمین دنیا میڈیا گروپ نے کہا کہ پاکستان میں ڈھائی کروڑ بچے سکول نہیں جا رہے، یہ ڈھائی کروڑ بچے کل ہماری ترقی کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ ہوں گے، صرف پشاور میں 5 لاکھ بچے سکول سے باہر ہیں، پانچ ہزار ایسے سکول ہیں جن میں بجلی کا کوئی بندوبست نہیں۔
میاں عامر محمود قوم کے اصل ہیرو ہیں: چودھری عبدالرحمان
قبل ازیں چیئرمین ایپ سپ چودھری عبدالرحمان نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میاں عامر محمود قوم کے اصل ہیرو ہیں، انہوں نے اس ملک کو ساڑھے 400 کالج اور 3 بہترین یونیورسٹیاں دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ قومیں وہیں کامیاب ہوتی ہیں جو کل کیلئے پلاننگ کرتی ہیں، پاکستان کو بنے 80 سال ہونے والے ہیں، ہمارے ملک میں کرپشن بہت زیادہ ہوتی ہے، ہمارے تعلیمی نظام کا بُرا حال ہے، ہم نے اللہ کے نام پر پاکستان بنایا لیکن بچا نہیں سکے، اس گفتگو کا آغاز ہوچکا کہ ہم کہاں کھڑے ہیں اور جانا کہاں ہے۔
چودھری عبدالرحمان نے کہا کہ تبدیلی ہمیشہ مڈل کلاس لے کر آتی ہے، ہم نے گورننس ماڈل کو اجتماعی طور پر ٹھیک کرنا ہے، ہمیں خود کو انفرادی طور پر بھی ٹھیک کرنا ہوگا، ہم آج نبی پاکﷺ کے بتائے راستے پر چلیں گے تو اللہ کی مدد ہمارے ساتھ بھی ہوگی، اسلام نے ہر چیز احسن طریقے سے کرنے کی بات کی۔
چیئرمین ایپ سپ کا کہنا تھا کہ پاکستان کو 100 سال کا ہونے میں صرف 20 سال رہ گئے ہیں، پڑھے لکھے نوجوانوں کی ذمہ داری ہے کہ پاکستان کو کہاں لیکر جانا ہے، میاں عامر محمود ایسا نسخہ دے رہے ہیں جس سے آپ کا مستقبل محفوظ ہوسکتا ہے۔

 
			 
			 
			 
			 
			 
			 
			 
			 
  
 
          
		   
         
		   
         
		   
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 
