پشاور: (عامر جمیل) خیبرپختونخوا میں چائلڈ لیبر کی صورتحال سنگین ہوتی جارہی ہے، صوبے میں 7 لاکھ 45 ہزار بچے مزدوری پر مجبور ہیں۔
محکمۂ محنت کی رپورٹ کے مطابق یہ بچے 5 سے 17 سال کی عمر کے ہیں جبکہ چائلڈ لیبر میں شامل بچوں میں 70 فیصد لڑکے شامل ہیں۔
محکمۂ محنت کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت نے صورتحال کی سنگینی کے پیش نظر بچوں کے تحفظ کیلئے چائلڈ لیبر ایکشن پلان کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت مختلف محکموں کو فوری نوعیت کے اقدامات کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
خیبرپختونخوا کے ضلعی اعداد و شمار میں بنوں اور لوئر دیر چائلڈ لیبر سے متاثرہ بچوں کی تعداد میں پہلے نمبروں پر ہیں، 74 فیصد بچے انتہائی ابتر اور بدترین حالات میں زندگی گزار رہے ہیں اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے کوئی مناسب نظام موجود نہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ چائلڈ لیبر میں شامل بڑی تعداد زراعت کے شعبے سے تعلق رکھتی ہے جہاں کم عمر بچے سخت محنت اور طویل اوقات کار کے باعث جسمانی و ذہنی مسائل کا شکار ہو رہے ہیں۔
حکام کے مطابق چائلڈ لیبر کی بنیادی وجوہات میں غربت، معاشی دباؤ اور سکولوں کی کمی شامل ہیں جس کے باعث والدین مجبوری کے تحت بچوں کو تعلیم کے بجائے کام پر بھیجنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔
محکمۂ محنت کے مطابق بنائے گئے ایکشن پلان کے تحت انسدادِ چائلڈ لیبر یونٹس کی ازسرِ نو تنظیم، بچوں کی فلاحی سکیموں کا آغاز اور والدین کی معاشی مدد کے لیے خصوصی پروگرام بھی جلد متعارف کرائے جائیں گے۔



