معرکۂ کمال پور میں پاکستانی فوج کی بہادری کی ایک مثال

Published On 01 December,2025 09:21 am

اسلام آباد: (دنیا نیوز) 1971 کی جنگ میں مشرقی پاکستان کے علاقے کمال پور کی سرحد پر پاکستان آرمی کے جوانوں نے محدود وسائل کے باوجود دشمن کے حملوں کا جرات مندی سے مقابلہ کیا اور ملک کے دفاع کو اولین ترجیح دی، اس معرکے میں دشمن بھارت نے مکتی باہنی کی بٹالین سائز فورس کے ذریعے کمال پور میں واقع پاکستان آرمی کی بارڈر پوسٹ پر حملہ کیا۔

کمال پور کی دفاعی پوزیشن کی ذمہ داری لیفٹیننٹ محمد علی کی قیادت میں بلوچ رجمنٹ، ویسٹ پاکستان رینجرز اور مقامی رضاکاروں پر تھی، حملے کے آغاز پر لیفٹیننٹ محمد علی نے اپنی قائدانہ صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کرتے ہوئے جوانوں کو دفاعی پوزیشن اختیار کرنے کا حکم دیا، میدان جنگ میں اپنی بہادری اور دانشمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دشمن کو اپنے ہتھیاروں کی زد میں آنے تک فائرنگ روک رکھی۔

جب لیفٹیننٹ محمد علی کو یقین ہو گیا کہ دشمن مکمل طور پر گھیرے میں آ چکا ہے تو انہوں نے تمام موجودہ ہتھیاروں سے دشمن پر اچانک اور شدید حملہ کیا، اس حکمت عملی کے نتیجے میں دشمن کو بھاری جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا اور وہ پسپائی اختیار کرنے پر مجبور ہوگیا۔

پاکستان آرمی کے اس دفاعی حملے میں دشمن کے 120 فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے، جب کہ دشمن کی 14 مشین گنیں، راکٹ لانچرز، ریڈیو ٹرانسمیشن سیٹس اور 26 رائفلوں سمیت بڑی تعداد میں اسلحہ و گولہ بارود بھی قبضے میں لے لیا گیا۔

یہ معرکہ پاکستانی فوج کی پیشہ ورانہ حکمت عملی اور دفاعی جذبے کا ایک شاندار نمونہ تھا، لیفٹیننٹ محمد علی کی بہادری اور قائدانہ صلاحیتوں کی یہ داستان ہمیشہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھی جائے گی۔