لاہور: (ویب ڈیسک) ماہر امراض قلب کے مطابق سحری اور افطاری میں غیرضروری اشیا کھانے سے روزہ دار بیمار پڑ جاتا ہے۔ سموسے، پکوڑے، کچوریاں نقصان دہ ہیں، اس سے دل کے امراض اور آنتوں کا کینسر کا خطرہ ہو سکتا ہے۔ پھل اور کھجور کے ساتھ کھانا کھانا صحت افزا ہے۔ لوگوں کو پتہ چل جائے کہ وہ کیا کھا رہے ہیں توگھروں میں گملوں اور کیاریوں میں خالص سبزیاں اگا کر استعمال کریں، پام آئل سب سے زیادہ نقصان دہ ہے۔
22،23 برس کے نوجوانوں کو ہارٹ اٹیک کی وجہ بازاری کھانے ہیں، فوڈ اتھارٹی ملاوٹ زدہ اشیاء پر نظررکھے، حکومت ایسی اشیا تیارکرنیوالوں کو سخت سزائیں دے، گھرکی ہانڈی میں چاول والے چمچے سے زیادہ تیل نہ ڈالیں، تری یا چکنائی نظرنہیں آنی چاہیے، موسمی سبزی اورپھل استعمال کریں۔ فوڈ ایکسپرٹ کے مطابق پکوڑوں میں استعمال ہونیوالا بیسن سستا اور چنے کی دال مہنگی ملتی ہے کیونکہ وہ خالص چنے کی دال سے بلکہ کیڑے لگی دالوں کوپیس کر تیار کیا جاتا ہے، اس میں مکئی کے دانے اور مونگ کی مسترد دال ڈالی جاتی ہے، جس تیل میں پکوڑے تلے جاتے ہیں، اس کی عمر آٹھ گھنٹے ہوتی ہے ،جس کے بعد اسے ضائع کردیا جانا چاہیئے۔
آنحضورؐ کی پسندیدہ کھجور، انجیر اور شہد کی افادیت بہت زیادہ ہے تاہم ہمارے ہاں کھجوروں پر گندے تیل اور میلے ہاتھوں سے پالش کی جاتی ہے، جس کے بعد یہ کھانے کے قابل نہیں رہتی، فروٹ چارٹ میں استعمال ہونے والا اہم پھل سیب ہے، پاکستان میں اس کی فصل اگست میں آنا شروع ہوتی ہے، اس وقت کولڈ اسٹوریج میں دستیاب سیب اپنی میعاد پوری کرچکا، دوسرا سیب درآمد شدہ ہے، اس کی عمربڑھانے کیلیے اس پر ویکس کی ملمع کاری کی جاتی ہے۔
دودھ ،سوڈا گرمی کا نہیں ہڈیوں کا توڑ ہے، سوڈے میں موجود فاسفیٹ ،کاربونیٹ، کیفین اور چینی کی بہت زیادہ مقدار ہوتی ہے، جب اسے دودھ کے ساتھ ملایا جاتا ہے تو اس میں موجود کیلشیم اس مواد کو جذب کرلیتا ہے، جس سے دودھ کی افادیت ختم ہو جاتی ہے۔
حدیث ہے کہ جس نے ملاوٹ کی وہ ہم میں سے نہیں اس پر عملدرآمد اور ابلاغ کا مسئلہ ہے، سیاست اور کھیل کو زیادہ کوریج دی جاتی ہے مگر اسے نہیں، دوسری طرف علماء بھی اس کی اتنی تلقین نہیں کرتے جتنی کرنی چاہیے۔