لندن: (ویب ڈیسک) ایک نئے سروے سے انکشاف ہوا ہے کہ وزن اعتدال پر لانے سے ٹائپ ٹو ذیابیطس کو روکا جاسکتا ہے، ماہرین اس انکشاف کے بعد پورے معاملے کو سمجھنے کی کوشش کررہے ہیں۔
ٹائپ ون ذیابیطس میں لبلبہ انسولین نہیں بنا پاتا اور اس کے لیے انسولین کے ٹیکے لگانے پڑتے ہیں۔ دوسری جانب ذیابیطس کا معاملہ زندگی بھر کا ہوجاتا ہے لیکن سائنسی طبی جریدے لینسٹ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق وزن کم کرنے سے ٹائپ ٹو ذیابیطس کا خاتمہ ممکن ہے تاہم یہ خاتمہ وقتی اور ہمیشہ کے لیے بھی ہوسکتا ہے۔
ٹائپ ٹو ذیابیطس کے لیے شروع کیے جانے والے سروے ’دی ڈائبیٹس ریمیشن کلینکل ٹرائل (ڈائریکٹ)‘ کے اختتام پر معلوم ہوا ہے کہ جن افراد نے اس کے لیے اپنا وزن کم کیا تھا ان کی شوگر جڑ سے ختم ہوگئی اور سروے کے آخر تک ان میں مرض کے کوئی آثار دکھائی نہیں دیئے۔ اگرچہ کہا جاتا ہے کہ ٹائپ ٹو ذیابیطس زندگی بھر ساتھ رہتی ہے لیکن نئے سروے سے معلوم ہوا ہے کہ طرزِ زندگی اور خوراک ایسے ہتھیار ہیں جو ٹائپ ٹو ذیابیطس کو ختم کرسکتے ہیں۔ یہی بات نیوکاسل یونیورسٹی کے سائنس داں رائے ٹیلر اور ان کے ساتھیوں نے کی ہے جو ڈائریکٹ پروگرام کا بغور مطالعہ کررہے ہیں۔
اس پروگرام میں ایسے لوگوں کو شامل کیا گیا جو سب کے سب ٹائپ ٹو ذیابیطس کے مریض تھے۔ چھ برس تک انہیں ڈاکٹروں نے اپنی نظر میں رکھا اور جنہوں نے اپنا وزن کم کیا تھا ان کی 46 فیصد تعداد میں ایک سال کے اندر اندر خون میں شکر کی مقدار معمول پر آگئی جسے صحت مند بلڈ شوگر لیول کہا جاتا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اگر شوگر کے مریض اپنا وزن کم کرلیں تو اس سے لبلبے کے خاص بی ٹا خلیات اچھی طرح کام کرنے لگتے ہیں۔ یہ خلیات انسولین بنانے، جمع رکھنے اور خارج کرنے کا کام کرتے ہیں۔ اس تحقیق سے ایک اور بات غلط ثابت ہوتی ہے کہ ٹائپ ٹو ذیابیطس میں بی ٹا خلیات بالکل تباہ ہوجاتے ہیں جیسا کہ پہلے تصور کیا جاتا رہا ہے بلکہ بی ٹا خلیات بے عمل ہوجاتے ہیں اور وزن کم کرنے پر دوبارہ فعال ہوجاتے ہیں۔