کیلیفورنیا: (ویب ڈیسک) انسانی جسم کی مخصوص ساخت کے باعث قدرتی طور پر زخم لگنے کے بعد بھر جاتے ہیں تاہم شوگر (ذیابیطس) کے مریض کے زخم، ٹوٹی ہڈی اور جلنے کے گھاو بھرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ طبی ماہرین نے اس مسئلے کے حل کیلئے خلیے کی پروگرامنگ کے بعد کھلے زخموں پر جلد چڑھانے کا تجربہ کیا جو کامیاب ہو گیا ہے۔
سان ڈیاگو میں واقع سالک انسٹی ٹیوٹ آف بایالوجیکل سائنسز کے ماہرین نے کسی سرجری کے بغیردیرینہ زخموں کو جلد سے بھرنے کا کامیاب مظاہرہ کیا ہے جس کی تفصیلات ایک سائنسی جریدے میں شائع ہوئی ہیں۔ ماہرین نے مشکل سے ٹھیک نہ ہونے والے کیوٹنیئس السر پر اسے آزمایا ہے جو ذیابیطس، جلنے اور بسترپر پڑے رہنے سے بننے والے ناسور سے پیدا ہوتے ہیں۔ یہ پیچیدہ زخم جلد کی تمام تہوں سے گزرتے ہوئے گہرائی تک چلے جاتے ہیں۔ اس کے لیے جسم کے دوسرے حصوں سے جلد لے کر اس کے پیوند سے آپریشن کے ذریعے زخموں کو بھرا جاتا ہے۔
سالک کے پروفیسر ازپیسوا بیلمونتے اور ماساکازو کیوریتا نے ’بیسل کیراٹینوسائٹس‘ خلیات کو لیا جو اسٹیم سیل کی طرح کئی طرح کے جلدی خلیات کی تشکیل کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ نہ بھرنے والے زخموں میں بیسل خلیات غائب ہوتے ہیں۔ تاہم ایسے زخموں پر موجود خلیات جلد بنانے کے بجائے پوری قوت زخم بھرنے پر صرف کرتے ہیں اور ناکام رہتے ہیں۔
ماہرین نے بیسل کیراٹینوسائٹس میں 55 خاص پروٹین اور آراین اے مالیکیولز دریافت کئے جو انہیں ہر طرح کے جلدی خلیات میں ڈھلنے میں مدد کرتے ہیں۔ ان پر مزید غور کیا گیا تو معلوم ہوا کہ صرف چار عوامل ایسے ہیں جو ان کے جلد بننے میں مدد کرتے ہیں۔ ماہرین نے ان چاروں اجزاء پر مشتمل ایک محلول بنایا اور اسے چوہوں کے ایسے زخموں پر ڈالا جو ٹھیک نہیں ہورہے تھے۔
حیرت انگیز طور پر صرف 18 دنوں میں چوہوں کے نہ بھرنے والے زخم بھرنے لگے اور ان پر نئی جلد کی افزائش شروع ہوگئی۔ اس کے بعد تین سے چھ ماہ میں جلد مزید پھیلی اور پورے زخم کوچھپادیا۔ اس طرح ناسور کے خلیات کامیابی سے خود جلد کی تشکیل کرنے لگے۔ تاہم انسانوں پر آزمائش کےلیے ماہرین مزید تحقیق کررہے ہیں اور اس میں کچھ برس لگ سکتے ہیں۔