برازیل: (ویب ڈیسک) زرعی پیداوار کا مٹی کی زرخیزی پر بہت انحصار ہوتا ہے، کساںوں کیلئے یہ جاننا انتہائی اہم ہے کہ ان کی زمین پر کونسی فصل بوئی جائے جو اچھا منافع دے اور زمین پر بھی کوئی منفی اثر نہ چھوڑے۔ اس مسئلے کے حل کیلئے کسان مٹی کا تجزیہ کرواتے تھے جو انتہائی مہنگا اور وقت طلب ہوتا ہے تاہم اب اس مشکل کا حل سمارٹ فون ایپ کی شکل میں نکال لیا گیا ہے جس کے ذریعے کسان 10 سیکنڈ میں مٹی کی زرخیزی سے متعلق ضروری معلومات حاصل کر سکیں گے۔
آئی بی ایم برازیل کے ماہرین کی آرٹیفشل انٹیلی جنس (مصنوعی ذہانت) کی بنیاد پر کام کرنے والی ایپ زرعی انقلاب کی ضمانت بن سکتی ہے۔ آئی بی ایم کے ایک ماہر میتھایس اسٹائنر نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں چھوٹے دہقان 80 فیصد زرعی عمل انجام دیتے ہیں اور یہ ایپ انہیں بہتر کاشت کاری میں بہت مدد فراہم کرسکتی ہے جس سے غذائی کفالت پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔
اس کے لیے ایک ذہین کاغذی آلہ بھی بنایا گیا ہے۔ وزیٹنگ کارڈ کی جسامت کے برابر اس کاغذ کو ’ایگروپیڈ‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس میں مائع بھری خوردبینی نلکیاں موجود ہیں جو صرف 10 سیکنڈ میں مٹی اور پانی کا تجزیہ کرتی ہیں۔ کسان کو صرف اس پر مٹی کا نمونہ رکھنا ہوتا ہے اور رنگوں کے دائرے مٹی کی کیفیت ظاہر کرتےہیں۔
سمارٹ فون کی ایپ کے ذریعے کسان فوری اور درست ترین نتائج حاصل کرسکتے ہیں۔ یہ ایپ آرٹیفشل انٹیلی جنس کے ذریعے کارڈ پر موجود رنگین دائروں کا جائزہ لے کر ان میں موجود کیمیکلز کی مقدار اور تعداد ظاہر کرتی ہے اور اس کے نتائج بہت حد تک درست ہوتے ہیں۔
ایپ اور زرعی کاغذ کے ذریعے مٹی میں پی ایچ، نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ، المونیم، میگنیشیئم اور کلورین کی کامیابی سے شناخت ہوسکتی ہے تاہم ایگروپیڈز کو ضرورت اور کام کے لحاظ سے تبدیل کرکے اس سے دوسرے کام بھی لیے جاسکتے ہیں۔ آرٹیفشل انٹیلی جنس کی بدولت ہزاروں لاکھوں مٹی کے نمونوں کا ڈیٹا کسی بڑے ڈیٹا بیس میں رکھا جاسکتا ہے جس سے فوری طور پر نتائج کو مزید بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔