برٹش کولمبیا: (دنیا نیوز) سائنسدانوں کا دعویٰ ہے کہ کینیڈا کی ایک ٹیلی سکوپ پر خلا میں انتہائی فاصلے پر واقع کہکشاں سے بھیجے جانے والے سگنلز موصول ہوئے ہیں۔
یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا کےسائنسدانوں کے مطابق ڈیڑھ ارب نوری سال کے فاصلے سے آنے والی ان لہروں کو غیرمعمولی رفتار سے بھیجا گیا، ان ریڈیائی لہروں کے بارے میں تفصیل اور ان کے اصل مقام کے بارے میں ابھی کوئی وضاحت نہیں ہے، کچھ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ یہ سگنل کسی خلائی مخلوق کے خلائی جہاز سے آئے ہیں۔
ماہرین کے مطابق ان ریڈیو لہروں سے ملنے والے سگنلز ڈیڑھ ارب نوری سال کے فاصلے سے آنے والی ان لہروں کو جس رفتار سے بھیجا گیا تھا وہ بہت غیر معمولی تھا۔ ماضی میں اس نوعیت کا صرف ایک اور واقع رپورٹ کیا گیا ہے لیکن وہ مختلف ٹیلی سکوپ کے ذریعے آیا تھا۔
یونی ورسٹی آف برٹش کولمبیا سے منسلک سائنسدان انگرڈ سٹئیرز نے بتایا کہ اس پیغام سے یہ لگتا ہے کہ شاید وہاں کوئی اور بھی موجود ہو۔ اور ایسا اگر بار بار ہو اور ہمارے پاس اس قسم کے پیغامات کو جانچنے کے ذرائع ہوں تو ہم شاید یہ گتھی سلجھانے میں کامیاب ہو جائیں کہ یہ کیا ہے اور یہ شروع کیسے ہوئی ہے۔
کینیڈا کے علاقے برٹش کولمبیا میں واقع چائم نامی رصدگاہ میں سو میٹر لمبے چار انٹینا نصب ہیں جو آسمان کا معائنہ کرتے ہیں۔