لندن: (ویب ڈیسک) حشرات الارض کی تعداد پر ہونے والی ایک سائنسی تحقیقی کے مطابق دنیا بھر میں ان کی 40 فیصد انواع کی تعداد تیزی سے کم ہو رہی ہے۔
بی بی سی میں چھپنے اس رپورٹ کے مطابق اس تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ پرندوں، رینگنے والے اور ممالیہ جانوروں کی نسبت مکھیاں، چیونٹیاں اور بھونرے آٹھ فیصد زیادہ تیزی سے معدوم ہو رہے ہیں لیکن اس بات کا امکان ہے کہ مکھیوں اور لال بیگوں کی تعداد میں اضافہ ہو جائے گا۔
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ حشرات الارض کی معدومیت کی بڑی وجہ کاشت کاری، کیڑے مار زرعی ادویات کا استعمال اور موسمیاتی تبدیلیاں ہیں۔ حشرات کرہ ارض پر پائے جانے والی مخلوقات کا ایک بڑا حصہ ہیں اور انسانوں سمیت دوسری مخلوقات کو بہت سے اہم فائدے دیتے ہیں۔
اس تحقیق میں گزشتہ 13 برسوں کے دوران پوری دنیا میں اس حوالے سے کیے گئے 73 تحقیقی مقالوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ حشرات الارض کمی کا عمل اسی طرح سے جاری رہا تو آئندہ چند دہائیوں میں 40 فیصد معدوم ہو جائیں گے۔ ان کے مطابق دنیا میں پائے جانے والے ایک تہائی حشرات خطرے میں ہیں۔
محققین کی ٹیم کے سربراہ اور یونیورسٹی آف سڈنی کے ڈاکٹر فرانسیسکو سانچیز بیشیو نے بی بی سی کو بتایا کہ اس کی سب سے بڑی وجہ (حشرات کے) قیام اور افزائش کے ٹھکانوں کا خاتمہ ہے اور اس کی وجہ زراعت کے موجودہ طریقہ کار، جنگلوں کی کٹائی اور شہروں میں بڑھتی ہوئی آباد کاری ہے۔
اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت بھی ہے کیونکہ حشرات کی آبادی میں کمی کے 99 فیصد ثبوت یورپ اور شمالی امریکہ سے آ رہے ہیں جبکہ افریقہ اور جنوبی امریکہ سے اس حوالے سے تقریباً کچھ نہیں آ رہا ہے۔