نیویارک: (روزنامہ دنیا) فلوٹنگ سٹیز یعنی تیرتے ہوئے شہروں کو عرصہ دراز سے مثالی معاشرے کا حقیقت سے دور ایک افسانوی خیال تصور کیا جاتا رہا ہے تاہم اقوام متحدہ کے تعاون سے قائم ہونے والی ایک شراکت کے بعد بظاہر یہ خیال حقیقت کے کچھ قریب ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کا ذیلی ادارہ یو این ہیبِیٹیٹ نجی کمپنی اوشیئینکس، دی میسیچوسٹس انسٹیٹوٹ آف ٹیکنالوجی اور دی ایکسپلوررز کلب کے ساتھ مل کر اس انقلابی منصوبے پر کام کریں گے۔ یو این ہیبِیٹیٹ پائیدار شہری آباد کاری کے لیے کام کرتا ہے جبکہ دی ایکسپلوررز کلب ایک ایسا پیشہ وارانہ گروہ ہے جو کہ دنیا بھر میں سائنسی تحقیق کے فروغ کا کام کرتی ہے۔
یو این ہیبیٹیٹ کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر میمونہ مود شریف کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں اور گنجان آباد پسماندہ علاقوں میں آباد کاری کے پیش نظر تیرتے شہر ممکنہ حل ہیں۔ دنیا کا پہلا تیرتا شہر ‘اوشیئینکس سٹی’ چھ کونوں پر مشتمل پلیٹ فارمز پر مشتمل ہو گا اور ہر پلیٹ فارم پر 300 لوگوں کے رہنے کی گنجائش ہو گی، اس کمیونٹی میں 10 ہزار رہائشی آباد ہو سکیں گے۔