آسٹریا: (روزنامہ دنیا) حرام مغز کی چوٹ کے بعد ہاتھوں سے مفلوج ہو جانے والے افراد اب سرجری کے بعد اپنے ہاتھوں سے کھانا کھا سکتے ہیں، ہلکا وزن اٹھا سکتے ہیں اور یہاں تک کہ وہ فون پر بات بھی کرسکتے ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ کامیاب تجربہ آسٹن ہیلتھ کمپنی کی نتاشا وین زائل نے کیا ہے، پروفیسر نتاشا اور ان کے ساتھیوں نے 16 ایسے مریضوں کا علاج کیا ہے جو حادثے کے شکار ہوئے تھے اور ان کے حرام مغز پر شدید چوٹ کے بعد ان کا ایک بازو اور ایک ٹانگ مفلوج ہوچکی تھی۔
سپائنل کارڈ یا حرام مغز سے کئی نسیجیں یا اعصاب پورے بدن تک جاتی ہیں اور شدید چوٹ کی صورت میں بازو کے اعصاب خراب ہوجاتے ہیں لیکن قدرتی طور پر چوٹ کے اوپر کے حصے میں موجود اعصاب کام کرتے رہتے ہیں۔
ڈاکٹر نتاشا نے ان اعصاب کو بائی پاس کر کے ہاتھوں اور پیروں کے اعصاب سے جوڑا ہے۔ آپریشن کے بعد دو سال تک تمام مریضوں کی فزیو تھراپی کی گئی اور اس کے بعد ہاتھ حرکت کرنے لگے، کلائی گھمانے، گلاس تھامنے اور چٹکی لینے کے قابل بھی ہو گئے۔
ڈاکٹروں نے اس کیلئے ‘ٹینڈن ٹرانفسر تکنیک’ استعمال کی ہے جس میں ایک نسیج کو ایک پٹھے کے نظام سے جوڑا ہے۔ گویا ہر پٹھے اور عضلات کے تاروں کو باری باری جوڑا گیا ہے۔ ماہرین کا اصرار ہے کہ حادثے کے بعد جتنی جلدی سرجری کرائی جائے اتنا ہی زیادہ فائدہ ہوتا ہے ۔