ہماری کہکشاں کے پڑوس میں وسیع 'خالی علاقہ' دریافت

Last Updated On 26 July,2019 07:55 am

لاہور: (ویب ڈیسک) ہمارے نظام شمسی سے باہر نہ جانے کتنی ہی کہکشائیں، بلیک ہولز اور دیگر اجرام فلکی موجود ہیں، جہاں نظر دوڑائیں ستاروں جیسے اجسام نظر آئیں گے تاہم ان کے درمیان کہیں کہیں ایسے علاقے بھی ہیں جو خالی ہیں مگر انتہائی وسیع ہیں۔

رپورٹ کے مطابق جس کہکشاں میں ہم رہتے ہیں اس کے ایک کنارے پر اتنا وسیع رقبہ خالی ہے جس کا تصور بھی مشکل ہے۔ ماہرین ان کی جسامت، شکل و حجم کو جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ فلکیات کی زبان میں اسے ’’بین الکہکشانی خلاء‘‘کہتے ہیں ۔ ماہرین یہ جاننے کی کوشش میں ہیں کہ ان خالی علاقوں کے ملکی وے کہکشاں پر کیا اثرات ہوسکتے ہیں۔

ہماری زمین سورج کے گرد گھومتی ہے اور سورج ملکی وے کہکشاں کے مرکز کے گرد گردش کرتا ہے لیکن یہ بھی یاد رکھنا اہم ہے کہ اس پورے نظام کو سموئے ہماری ملکی وے کہکشاں بھی برق رفتاری سے کسی منزل کی جانب دوڑ رہی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ہماری کہکشاں 230 کلومیٹر فی سیکنڈ (8 لاکھ 28 ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ) کے حساب سے خلاء میں محو سفر ہے۔

ماہرین کے مطابق کائنات میں کہکشائیں مل کر جھرمٹ بناتی ہیں اور یہ جھرمٹ بھی قوتِ ثقل کے تحت آپس میں مل کر ’’سپر کلسٹرز‘‘ تشکیل دیتے ہیں۔ کائناتی پیمانے پر دیکھا جائے تو ایسے لاتعداد سپر کلسٹرز باریک تاروں یا ریشوں کی مانند دکھائی دیتے ہیں جس کا ہر ایک نقطہ ہماری کہکشاں جیسی ایک کہکشاں ہوتا ہے۔ اس جالا نما ساخت میں کہکشاؤں کے درمیان وسیع علاقہ بالکل خالی ہوتا ہے یا پھر ان میں بہت کم اجسام ہوتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمارے کائناتی جھرمٹ میں مقامی خالی جگہ ہماری کہکشاں کو دور دھکیل رہی ہے۔