لندن: (ویب ڈیسک) ماہرین فلکیات نے کسی سیارے کی فضا میں پانی کے بخارات دریافت کرنے کا دعویٰ کیا ہے، زمین کے علاوہ یہ ایسا پہلا سیارہ ہو گا جہاں زندگی پرواز چڑھائی جا سکے گی، یہ سیارہ ایک دوسرے نظام شمسی میں واقع ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ کی یونیورسٹی کالج لندن (یو سی ایل) کے سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ہم نے ایک سیارے کی فضا میں پانی کے بخارات دریافت کر لیے ہیں۔ سیارہ زمین سے دو گنا بڑا ہے اور 110 نوری برس کی مسافت پر ہے۔
یاد رہے کہ ایک نوری سال وہ فاصلہ ہے جو روشنی ایک سال میں طے کرتی ہے۔
خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تحقیق نیچر آسٹرونومی میں شائع کی گئی ہے اور نظام شمسی کے باہر زندگی کی تلاش میں اہم سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔ سیارے کو K2-18b کا نام دیا گیا ہے اور K2-18 نامی سورج کے گرد چکر کاٹ رہا ہے۔
ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ سیارہ اپنے نظام شمسی میں زمین کی طرح ایک ایسے قابل رہائش زون میں واقع ہے جہاں سورج کی روشنی پانی کو مائع حالت میں تبدیل کر دیتی ہے اور خصوصیت کسی سیارے پر زندگی کو ممکن بناتی ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق یہ سیارہ 2015ء میں دریافت کر لیا گیا تھا لیکن فضا میں پانی کے بخارات کی تصدیق خلائی دوربین ہبل سے اب ہوئی ہے۔
تحقیق کرنے والے مرکزی مصنف اینگلوز سیارس کا کہنا تھا کہ یہ K2-18b نامی سیارہ ہماری زمین کی طرح ہرگز نہیں ہے، وہاں کی ماحولیاتی ساخت بالکل مختلف ہے لیکن اس طرح ہم بنیادی سوال کا جواب تلاش کرنے کے بہت قریب پہنچ گئے ہیں کہ کیا زمین یکتا یا بے مثال ہے؟
خلائی دوربین ہبل سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کا جائزہ لینے والے محقیقن کا کہنا ہے کہ اس سیارے پر ہائیڈروجن اور ہیلیم گیسیں بھی ملی ہیں تاہم دریافت کے باجود اگر اس سیارے پر کشش ثقل اور بالائی بنفشی شعاعیں زیادہ ہوئیں تو انسانوں کے لیے ناقابل رہائش ہو گا۔
ناقابل رہائش ہونے کے باوجود سائنسدان خوش ہیں اس تحقیق کی شریک مصنف جیوانا ٹینیٹی کا کہنا ہے کہ ہم تو نہیں کہہ سکتے کہ اسکی سطح پر بھی سمندر ہوں گے لیکن ایسا ہونے کے حقیقی امکانات بھی موجود ہیں۔
سائنس دانوں کو یقین ہے کہ مستقبل قریب میں ناسا کی جیمس ویب اسپیس ٹیلی سکوپ اور یورپی خلائی ایجنسی کے ایئریئل خلائی مشن کے ذریعے اس طرح کے مزید سیارے دریافت ہوں گے۔ یہ مشترکہ مشن 2028ء میں لانچ ہونے والا ہے۔