صارفین کے ڈیٹا کا استعمال، فیس بک کیخلاف مقدمہ درج

Last Updated On 11 November,2019 01:36 pm

واشنگٹن: (ویب ڈیسک) حریفوں پر سبقت حاصل کرنے کیلئے صارفین کے ڈیٹا کے استعمال پر فیس بک پر مقدمہ دائر کر لیا گیا ۔ یہ مقدمہ ایک غیر فعال ادارے سکس فار تھری کی جانب سے کیا گیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’’اے ایف پی‘‘ کے مطابق 7 ہزار صفحات پر مشتمل رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ فیس بک کے بانی مارک زکربرگ اور انکی ٹیم نے مخصوص ڈیٹا اپنے شراکت داروں کے ساتھ ترجیحی بنیادوں پر شیئر کیا ہے جو فیس بک پر اشتہاروں کے لیے پیسہ خرچ کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سر ہلائیں، اپنی پہچان کرائیں، فیس بک کا نیا فیچر تیار

اے ایف پی نے امریکی چینل این بی سی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے اس رپورٹ کے سات ہزار صفحوں میں چار ہزار صفحات صارفین کے ذاتی ای میلز اور ویب چیٹ پر مشتمل ہے جبکہ 1200 صفحات انتہائی رازدارانہ معلومات پر مشتمل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سستے گھروں کی تعمیر، فیس بک کا 1 ارب ڈالر دینے کا اعلان

دستاویز کے مطابق کہ دنیا کی بڑی آن لائن کمپنی ایمازون کو صارفین کے مخصوص ڈیٹا تک اس لیے رسائی دی جاتی ہے کہ فیس بک پر اشتہاروں کے لیے پیسہ خرچ کرتے ہیں جبکہ میسج می ایپ کو ڈیٹا دینے سے انکار کیا گیا کیونکہ وہ مقبولیت حاصل کر رہی ہے اور مدمقابل ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فیس بک کو تاریخ کا سب سے بڑا جرمانہ

مقدمے میں فیس بک پر الزام لگایا گیا ہے کہ فیس بک نے صارفین کے ذاتی ڈیٹا کا غلط استعمال کیا ہے۔ تاہم سوشل میڈیا کی مشہور ویب سائٹ نے کیس کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔

فیس بک کی درخواست پر عدالت نے اس دستاویز کے بہت سارے معلومات کو بھی سیل کردیا ہے۔ 2016ء میں برطانوی کنسلٹنگ فرم کیمبرج اینالیٹکا نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی مہم کے لیے 87 ملین سے زیادہ صارفین کا ذاتی ڈیٹا استعمال کیا۔

یہ بھی پڑھیں: فیس بک کا اچھے لکھاریوں کو پیسے دینے کا اعلان

فیس بک پر اس سے پہلے بھی صارفین کا ڈیٹا استعمال کرنے کے الزام لگے ہیں۔ جولائی میں امریکا کے فیڈرل ٹریڈ کمیشن نے فیس بک پر صارفین کے ڈیٹا کی حفاظت اور رازداری میں کوتاہی برتنے پر پانج ارب ڈالرز جرمانہ عائد کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی خبروں کے سدباب کیلئے فیس بک کا اہم اقدام

فیس بک پر عائد کیا جانے والا جرمانہ صارفین کے ڈیٹا کی رازداری کی خلاف ورزی پر اب تک ہونے والا سب سے بڑا جرمانہ ہے۔ فیس بک ان کمپنیوں کی فہرست میں بھی شامل ہوگیا ہے جنہوں نے یہ تسلیم کیا ہے کہ انہوں نے صارفین کی گفتگو سنی ہے۔ تاہم اس کے ساتھ سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک نے یہ بھی کہا تھا کہ اس نے پیغامات سننے کا یہ سلسلہ اب روک دیا ہے۔