لاہور: (ویب ڈیسک) دنیا بھر میں ٹیکنالوجی کی جدت سے فائدہ اٹھانے کے لیے ہر ملک اپنے بجٹ بڑھا کر ٹیکنالوجی میں بھرپور دلچسپی لے رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ اس کے باعث مختلف ممالک میں نت نئی ٹیکنالوجی دیکھنے کو ملتی ہے جو سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیتی ہے، فضا میں بازوؤں کو پھیلائے، کبھی اونچائی کی جانب تو کبھی دائیں جانب اور کبھی تیزی سے نیچے آنے کیلئے پروں کو لہراتے ہوئے کبوتر نظر آجائے تو پکڑنے کے بجائے اصلی ہونے کی تسلی کر لیں، کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ کا پالا ’کبوتر روبوٹ‘ سے پڑ گیا ہو۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یوں تو سائنس دان ایسے پرندے بنا چکے ہیں جو ڈرون کی طرح اڑ سکتے ہیں اور پرواز کے دوران اپنی سمت اور رفتار بھی تبدیل کرسکتے ہیں لیکن ایسا منظر کبھی پہلے نہ دیکھا گیا ہوگا کہ ’الیکٹرونک پرندہ‘ اصل پرندوں سے بھی زیادہ مہارت سے فضا میں ہوائی غوطے لگا رہا ہو۔
تحقیقی جریدے سائنس روبوٹکس کی رپورٹ کے مطابق سوئٹزرلینڈ کے سائنسدانوں نے کبوتر کے اصلی پروں کو الیکٹرونک ٹیکنالوجی سے ایسا جوڑا ہے کہ یہ بالکل اصلی کبوتر کے بازو لگتے ہیں اور جسے فضا میں اُڑنے کے دوران ریموٹ کنٹرول ڈیوائس کے ذریعے حرکت دی جا سکتی ہے۔
پروجیکٹ ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ یہ پہلا قدم ہے، اس کے بعد ان الیکٹرونک پرندوں میں ایسا سسٹم لگایا جا سکتا ہے جس کے ذریعے وہ خود کار طور پر اُڑ سکیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسے پرندے جن کے بازو ٹوٹ چکے ہوں، انہیں یہ بازو لگا کر اڑنے کے قابل بنایا جا سکتا ہے اور اس سے یہ بھی معلوم ہوگا کہ پرندے ہوا میں اُڑتے رہنے کےلیے حیران کر دینے والی کون سی طاقت استعمال کرتے ہیں۔