ڈھاکا: (ویب ڈیسک) دنیا بھر میں ٹیکنالوجی میں جیسے جیسے جدت آتی جا رہی ہے دنیا بھر میں اس ٹیکنالوجی میں حکومتیں خوب سرمایہ کاری کر رہی ہیں، انہی سرمایہ کاری کے فروغ سے چھوٹی چھوٹی عمر کے بچے بھی نت نئے چیزیں متعارف کراتے ہیں، تاہم بنگلا دیش میں ایک ایسے دس سالہ بچے کی دھوم مچی ہوئی ہے جس نے نئی سوشل میڈیا ایپ متعارف کرائی ہے جس کے ذریعے لوگ دنیا کے کسی بھی کونے میں موجود اپنے عزیز و اقارب اور دوستوں سے ویڈیو چیٹ کرسکتے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایمن ال انعم نے 27 دسمبر کو ایپ گوگل کو جمع کرائی تھی اور سکروٹنی اور تصدیق کے عمل کے بعد گوگل نے 31 دسمبر کو ایپ کو اپنے پلے سٹور پر ڈال دیا۔ 10 ہزار 500 لوگ گوگل پلے سٹور سے ایپ کو ڈاؤن لوڈ کر چکے ہیں۔
عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے دس سالہ بچے کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیشی صارفین بیرون ملک بات چیت کے لیے اب تک واٹس ایپ، وائبر اور ایمو جیسی دیگر ایپلی کیشنز پر انحصار کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے سوچا کہ ہمارے پاس کچھ اپنا ہونا چاہیے، اس (خیال) نے مجھے میری کمیونی کیشن ایپ پر کام کرنے کا حوصلہ دیا۔ ایپ تیار کرنے کے لیے 10 سالہ بچے کو 10 مہینے کا وقت لگا جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کسی استاد کی مدد نہیں لی بلکہ یہ ٹاسک خود اکیلے ہی پورا کیا۔ میں نے مختلف یوٹیوب ٹیوٹوریلز دیکھ کر یہ سارا عمل سیکھا۔
لیتا فری ویڈیو کالز اینڈ چیٹ نامی یہ ایپ اپنے صارفین کو بہترین کوالٹی اور اعلی معیار کی ویڈیو کالز کی سہولت فراہم کرتی ہے۔ دیگر ایپلی کیشنز کی نسبت یہ ایپ کم وقت میں زیادہ اور بڑے ڈیٹا کی منتقلی کے لیے بھی اہم سمجھی جارہی ہے۔
کم عمری میں ایمن کی اس کامیابی نے ان کے والدین کو بھی حیران کردیا ہے۔ ان کے والد توہیدش سلام نشاد نے بتایا کہ میرے بیٹے کو شروع ہی سے ٹیکنالوجی میں خاصی دلچسپی تھی اور میں نے اس کی حوصلہ افزائی کی۔ یہ اپنا فارغ وقت کمپیوٹر، سمارٹ فونز اور دیگر آلات کے ساتھ گزارتا تھا، میں نے ہمیشہ اس کا ساتھ دیا مگر میں نے یہ کبھی یہ نہیں سوچا تھا کہ یہ کم عمری میں ہی اتنی بڑی کامیابی حاصل کرلے گا۔
ایمن نے ایپ کا نام والدہ کے نام پر رکھا ہے۔ کم عمر موجد چھتوگرام کے سکول’ ساؤتھ پوائنٹ سکول ایند کالج‘ میں چوتھی جماعت کے طالبعلم ہیں۔ وہ سافٹ ویئر انجینیئر بننا چاہتے ہیں اور گوگل ہیڈکوارٹرز میں کام کرنے کے خواہشمند ہیں۔