بیجنگ: (ویب ڈیسک) چین میں بنائی گئی اس ریڈیو ٹیلی سکوپ ڈش کا رقبہ آدھے کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے۔ اس ٹیلی سکوپ نے گزشتہ دو سال میں ایک سو دو نئے اجرام فلکی دریافت کئے۔
ایک اندازے کے مطابق چینی ٹیلی سکوپ نے یورپ اور امریکا کے سائنسدانوں کی نسبت زیادہ اجرام فلکی دریافت کئے۔ یہ ایک سیکنڈ میں اڑتیس جی بی ڈیٹا جمع کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
اس ریڈیو ٹیلی سکوپ کو ستر کروڑ امریکی ڈالرز کی لاگت سے بیس سال کے عرصے میں بنایا گیا ہے۔ ریڈیو ٹیلی سکوپ بنانے میں امریکا، برطانیہ اور پاکستان کے 10 سائنسدانوں نے اہم کردار ادا کیا۔ چائنیز اکیڈمی آف سائنسز نے ٹیلی سکوپ کو آزمائش کے بعد منظوری دی۔
اس ریڈیو ٹیلی سکوپ کے اردگرد پہاڑ واقع ہیں اور اس کا رُخ آسمان کی طرف ہے۔ اس کی مدد سے کائنات میں چھپی چیزوں کی تلاش کی جا سکتی ہے۔ چین نے اس دوربین کی تعمیر کا آغاز ستمبر 2016ء میں کیا لیکن 1990ء کی دہائی میں اس پر کام شروع ہو گیا تھا۔
سائنسدانوں کو امید ہے کہ اس ٹیلی سکوپ کے ذریعے انھیں کائنات کے ارتقائی عمل کی بنیاد اور اس سے جڑے سوالات کے جواب مل جائیں گے۔