نئی دہلی: (ویب ڈیسک) یوں تو دنیا بھر میں ٹیکنالوجی کی جدت کو استعمال میں لا کر فوائد اٹھائے جا رہے ہیں، ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے کی ایک خبر بھارت سے آئی ہے جہاں پر ریلوے سٹیشن پر چہروں کی شناخت کے جدید نظام کی آزمائش شروع کر دی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت کا ریلوے نظام ہمالیہ کی پہاڑیوں کے دامن سے نکل کر دور دراز تک واقع جنوبی ساحلوں تک پھیلا ہوا ہے جو دنیا کا سب سے بڑا ریلوے نیٹ ورک سمجھا جاتا ہے۔ اس نیٹ ورک کے ذریعے ہر روز 2 کروڑ 30 لاکھ افراد سفر کرتے ہیں۔ یہ تعداد تائیوان کی آبادی کے مساوی ہے۔
رائٹرز کے مطابق ریلوے نیٹ ورک کو کچھ غیر قانونی کاموں کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا ہے، جیسے انسانی سمگلرز جو لاکھوں خواتین اور بچوں کو اچھی ملازمتوں کے جھوٹے وعدوں اور سنہری مستقبل کے خواب دکھا کر انہیں ملک بھر میں پہنچانے کے لیے ریلوے نیٹ ورک کو استعمال کرتے ہیں۔
انسانی سمگلرز کی نظر میں اس کام کے لیے ریلوے نیٹ ورک سب سے سستا اور محفوظ ذریعہ ہے۔ تاہم اس طرح کے جرائم کو چہرے کی شناخت کرنے والے جدید ڈیجیٹل نظام کی مدد سے روکا جا سکے گا۔
کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور اے آئی ٹیکنالوجیز کے عروج نے مجرموں سے باخبر رہنے سے لے کر عام مسافروں کو گنتی کرنے تک عالمی سطح پر چہرے کی پہچان کے استعمال کو مقبول بنا دیا ہے۔
بھارت صرف ریلوے سٹیشنز پر ہی نہیں بلکہ مستقبل میں ملک بھر میں چہرے کی شناخت کا نظام نصب کرنے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔بھارت کے بعض ہوائی اڈوں اور کیفے میں چہرہ شناخت کرنے کے نظام کے استعمال سے یہ انسانی حقوق کے گروپوں کی تنقید کا نشانہ بنا ہوا ہے۔
اگرچہ بھارتی سپریم کورٹ نے 2017 میں انفرادی رازداری کو بنیادی حق قرار دیا تھا لیکن اس وقت پارلیمنٹ میں ڈیٹا پروٹیکشن بل حکومت کو یہ اختیار فراہم کرتا ہے کہ وہ ٹیک کمپنیوں سے صارفین کا ڈیٹا حاصل کرے لیکن انسانی حقوق کے مختلف گروپس اس کی بھی مخالفت کرتے ہیں۔