لاہور: (ویب ڈیسک) طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بخار، جسمانی ٹمپریچر بڑھ جانا، کھانسی، تھکاوٹ، سانس لینے میں مشکلات اس مہلک مرض کی نمایاں علامات ہیں۔
پاکستان میڈیکل ایسویسی ایشن کے سابق صدر ڈاکٹر ٹیپو سلطان کا ڈوئچے ویلے سے گفتگو میں کہنا تھا کہ اگر کرونا وائرس انسان سے انسان میں بھی منتقل ہو سکتا ہے۔ اس لئے اگر شخص کسی کا جسمانی درجہ حرارت 100 کے قریب ہے یا اس سے تھوڑا کم ہے تو فورا اس کو علیحدہ کیا جائے کیونکہ ٹمپریچر بڑھنا اس مرض کی ایک بڑی وجہ ہے۔ اس کے علاوہ ناک سے پانی بہنا، رنگ سرخ ہو جانا، بخار ہونا اور سانس کا تیز ہونا اس کی کچھ علامتیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمومی طور پر سانس کی رفتار 12 سے 14 ہونی چاہیے لیکن اگر یہ 18 سے 20 ہے تو یہ پریشانی کی بات ہے۔ اگر ایسی کوئی علامات ہیں تو ایسے شخص کو فورا کورنٹین کیا جائے۔
کرونا وائرس سے بچنے کی حفاظتی اور احتیاطی تدابیر
بی بی سی کے مطابق پاکستان میں قائم چینی سفارتخانے کی جانب سے اپنے شہریوں کو جو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی اس میں واضھ طور پر کہا ہے کہ خوراک میں گوشت، دودھ اور انڈوں سے بنی غذاؤں سے پرہیز کریں۔ اپنے ہاتھ صابن سے باقاعدگی سے دھوئیں۔ متاثرہ علاقوں میں جانے سے گریز کریں جبکہ مویشیوں اور ان کی مسکن گاہوں سے بھی فاصلہ رکھیں۔ بخار، کھانسی اور سانس کی تکلیف کی صورت میں فوری طور پر معالج سے رجوع کریں۔
اس نئے کرونا وائرس کی علامات ماضی میں امراض پھیلانے والے کرونا وائرسز سے ہی ملتی جلتی ہیں۔ اس وقت جن افراد میں اس کی تصدیق ہوئی ان میں سے بیشتر کو نمونیا جیسی علامات کا سامنا ہوا جبکہ کچھ میں زیادہ سنگین ردعمل بھی دیکھا گیا۔
ایک طبی جریدے میں چھپنے والی تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جب یہ مرض بڑھتا ہے تو مریضوں میں نمونیا کی تشخیص ہوتی ہے جس میں پھیپھڑے ورم کے شکار اور پانی بھرنے لگتا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق کرونا وائرس کی بہت سی اقسام ہیں لیکن ان میں سے چھ اور اس حالیہ وائرس کو ملا کر سات ایسی قسمیں ہیں جو انسانوں کو متاثر کرتی ہیں۔ ان کی وجہ سے بخار اور سانس کی نالی میں شدید مسئلہ ہوتا ہے۔ یہ اس وائرس کی ایک ایسی نئی قسم ہے جو انسانوں میں پہلے کبھی نہیں پائی گئی، اس لیے اب تک کوئی ایسی ویکسین سامنے نہیں آئی جو اس کے خلاف کارآمد ثابت ہو۔
طبی ماہرین کے مطابق کرونا جانور سے پھیلنے والا وائرس ہے جو انسان میں داخل ہو کر دوسرے انسان کو باآسانی منتقل ہوتا ہے۔ کرونا وائرس کا کوئی علاج موجود نہیں ہے، تاہم احتیاط کے ذریعے اس سے بچا جا سکتا ہے۔
متاثرہ شخص کو ایک مخصوص وارڈ میں منتقل کر دیا جاتا ہے اور علامتی بنیادوں پر علاج کیا جاتا ہے۔ چونکہ کرونا وائرس سے متاثرہ شخص کو سانس لینے میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کے لئے فوری آکسیجن فراہم کیا جاتا ہے۔
دیگر افراد کو چاہیے کہ وائرس سے محفوظ رہنے کے لئے ماسک کا استعمال کریں، ہاتھوں کو اچھی طرح دھوئیں، اور کھانستے اور چھینکتے وقت ٹشو پیپر کا استعمال کریں جو فوراً تبدیل کرتے رہیں۔ ٹشو پیپر نہ ہو تو کہنی کا استعمال کریں۔ احتیاطی تدابیر اپنا کر کرونا وائرس سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔