ٹالین: (ویب ڈیسک) اسٹونیا نے عدالتوں میں زیر التوا معمولی مقدمات نمٹانے کے لیے ’روبوٹ جج‘ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ٹیکنالوجی کے حوالے سے غیر ملکی خبر رساں ادارے دی انڈیپینڈنٹ اردو میں چھپنے والی اس دلچسپ سٹوری میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ اسٹونیا کی وزارت انصاف نے کیا ہے۔
ملک کی وزارت اںصاف کی جانب سے ملک کے چیف ڈیٹا افسر سے باضابطہ طور پر کہا گیا ہے کہ وہ عدالتوں میں بڑی تعداد میں زیر التوا معمولی مقدمات سے نمٹنے کے لیے ’روبوٹ جج‘ بنائیں۔
توقع کی جا رہی ہے کہ مصنوعی ذہانت رکھنے والا یہ جج قانونی دستاویزات اور دوسری متعلقہ معلومات کا تجزیہ کرتے ہوئے فیصلے کرے گا۔ یہ منصوبہ مصنوعی ذہانت کی مدد سے انصاف کی فراہمی میں بڑی پیش قدمی ہے لیکن روبوٹ جج کے فیصلے کو انسانی جج تبدیل کرنے کا اختیار رکھے گا۔
خیال رہے کہ سائنسدان کافی عرصے سے مصنوعی ذہانت کے ذریعے روبوٹس میں انسانوں جیسی ذہنی صلاحیتیں پیدا کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
سائنسدانوں نے 2016ء میں ایسا نظام تیار کر لیا تھا جس کی مدد سے عدالتی مقدمات کے فیصلے کیے جا سکتے ہیں۔ اس ضمن میں روبوٹس پر کئی تجربات بھی کئے گئے تھے۔ اس وقت کہا گیا تھا کہ مستقبل میں یہ روبوٹس وکیل اور جج کے فرائض بھی ادا کر سکتے ہیں۔
ان روبوٹس میں قانونی فیصلے کرنے کی صلاحیت کا کارنامہ یونیورسٹی کالج لندن، شیفلڈ یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف پنسلوانیا کے محققین پر مشتمل ٹیم نے سرانجام دیا تھا۔