ترکی کی حکومت نے سوشل میڈیا کے استعمال پر کنٹرول بڑھانے کیلئے سخت قوانین نافذ کر دیے ہیں۔ ترک پارلیمنٹ سے جولائی 2020ء میں منظور کیا گیا تھا، اب ان کا اطلاق گزشتہ روز یکم اکتوبر سے کر دیا گیا ہے۔
ان قوانین کے تحت سوشل میڈیا کی بڑی کمپنیوں فیس بک، یوٹیوب اور ٹویٹر کیلئے سخت شرائط رکھی گئی ہیں کہ وہ ترکی میں اپنے دفاتر کھولیں یا اپنے اپنے نمائندوں کی موجودگی کو یقینی بنائیں۔
جعلی خبروں اور انتشار پھیلانے والے مواد کی تشہیر کی روک تھام کیلئے نافذ کئے گئے ان قوانین کے تحت تمام سوشل میڈیا کے ادارے عدالتی احکامات پر عمل کرنے کے پابند ہونگے، انکار کی صورت میں ان کو جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جبکہ ان پر پابندی بھی عائد کی جا سکے گی۔
خیال رہے کہ کئی یورپی ممالک، چین، امریکا، آسٹریلیا اور کینیڈا میں بھی سوشل میڈیا کیلئے سخت قوانین نافذ کئے گئے ہیں۔ انھیں وہاں دفاتر کھولنے کا پابند بنایا گیا ہے جبکہ کسی بھی قوانین کی خلاف ورزی پر انھیں سخت جرمانے عائد کئے جاتے ہیں۔
تاہم جب سے ترکی میں ان قوانین کا نفاذ عمل میں لایا گیا ہے تو اس وقت سے انسانی حقوق کی تنظیمیں اسے اظہار رائے کی آزادی پر قدغن قرار دے رہی ہیں۔