ورجینیا ( آن لائن )امریکا نے دنیا کی پہلی خلائی فوج بنانے کے بعد اب چاند پر فوجی اڈا تعمیر کرنے کا منصوبہ بھی بنا لیا ہے، تاہم یہ نہیں معلوم کہ اس پر کام کب شروع ہوگا اور کب تک مکمل ہوگا؟
گزشتہ دنوں امریکی فضائیہ کی انگیج سپیس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یو ایس سپیس کمانڈ کے سربراہ جان شا نے باضابطہ طور پر تصدیق کی کہ امریکا مستقبل میں کسی موقع پر اپنے فوجیوں کو خلا میں اور چاند پر تعینات کرے گا۔
البتہ انہوں نے اعتراف کیا کہ چاند پر فوجی اڈوں کی منزل ابھی بہت دور ہے۔ تکنیکی طور پر چاند انسانی رہائش کیلئے بالکل بھی موزوں نہیں، لہذا پہلے مرحلے میں وہاں خود کار یا نیم خود کار روبوٹس بھیجے جائیں گے جو وہاں امریکی فوجیوں کیلیے محفوظ رہائش گاہیں اور فوجی اڈے تعمیر کریں گے۔
اس کے بعد ہی کہیں جا کر امریکی فوجیوں کو وہاں منتقل کیا جائے گا۔ سرِدست ایک خلائی پرواز کا خرچہ کروڑوں ڈالر میں ہوتا ہے جبکہ چاند پر صرف چند انسانوں کو اتارنے کے اخراجات اربوں ڈالر پر پہنچتے ہیں۔
ظاہر ہے کہ چاند پر بستی تعمیر کرنے کیلئے سیکڑوں پروازوں کی ضرورت ہوگی، لہذا صرف ایک چھوٹا سا فوجی اڈا تعمیر کرنے پر بھی کھربوں ڈالر خرچ ہونے کا امکان ہے۔
امریکی معیشت فی الحال اتنے خطیر اخراجات کا بوجھ اٹھانے کے قابل نہیں، اس کے باوجود یو ایس اسپیس فورس اور امریکی خلائی ادارے ناسا نے گزشتہ ہفتے ایک معاہدہ کیا ہے جس کے تحت یہ دونوں ادارے انسانی خلائی پرواز اور سیارہ زمین کے دفاع سے متعلق درجنوں منصوبوں پر باہمی اشتراک و تعاون کے ساتھ کام کریں گے۔
ان منصوبوں میں موجودہ روبوٹ ٹیکنالوجی میں مزید جدت لانا بھی شامل ہے تاکہ وہ چاند یا کسی دوسرے سیارے پر پوری آزادی اور خود مختاری کے ساتھ کام کر سکیں اور ممکنہ طور پر انسانی بستیوں کی تعمیر بھی کر سکیں۔
اگر امریکا واقعی اس بارے میں سنجیدہ ہے تو ہمیں آنے والے برسوں میں وہاں خلائی ٹیکنالوجی کے حوالے سے انقلابی پیشرفت اور غیر معمولی سرمایہ کاری نظر آنی چاہیے۔