امریکی کمیٹی نے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی اجارہ داری کا خاتمہ ضروری قرار دیدیا

Published On 07 October,2020 08:41 pm

واشنگٹن: (ویب ڈیسک) امریکی ایوان نمائندگان کی انصاف سے متعلقہ امور کی کمیٹی نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ چند بڑے کاروباری اداروں نے امریکی بزنس مارکیٹوں میں اپنی اجارہ داری قائم کر رکھی ہے۔

جرمن نشریاتی ادارے ڈوئچے ویلے میں چھپنے والی خبر کے مطابق امریکی کمیٹی کا کہنا تھا تھا کہ ان اداروں میں فیس بک، گوگل، ایپل اور ایمیزون خاص طور پر نمایاں ہیں۔

امریکی کمیٹی کے مطابق اجارہ داری کے اس سلسلے کو ختم کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ اس کمیٹی نے ان چار بڑے اداروں پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے اپنی اجارہ داری سے کاروباری حلقوں کو اپنے مقاصد کا تابع بنا رکھا ہے۔

امریکی کانگریس کے ایوان زیریں کے مطابق ملک میں کاروبار کے لیے پہلے سے موجود عدم اعتماد سے متعلق ضوابط میں بڑی تبدیلیاں لائی جانا چاہییں۔ اس کمیٹی کی یہ رپورٹ پندرہ ماہ کی چھان بین کے بعد مرتب کی گئی اور اس کا اجراء منگل چھ اکتوبر کو عمل میں آیا۔

اس خصوصی رپورٹ کی مناسبت سے ایوان نمائندگان کی متعلقہ کمیٹی کے سربراہ جیرالڈ نیڈلر اور اینٹی ٹرسٹ کمیٹی کے چیئرمین ڈیوڈ سیسلین کی جانب سے جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ان چار کاروباری اداروں نے اپنی قوت سے ملکی معیشت کے ایک بڑے حصے پر اپنی گرفت مستحکم بنا رکھی ہے۔

امریکا کی اولین ایک ٹریلین ڈالر مالیاتی قدر والی کمپنی بننے کے محض ایک سال بعد ہی ایپل نے ایک اور چوٹی سر کر لی ہے۔ آئی فون بنانے والی ایپل کمپنی امریکا کی پہلی ایسی پبلک کمپنی بن گئی ہے جس نے دو ٹریلین یا دو کھرب کی مالیاتی قدر کا سنگ میل عبور کر لیا ہے۔ کورونا وائرس کی وبا کے دوران باہمی رابطوں کے لیے لوگوں نے ایپل کی مصنوعات کی خریداری بڑے پیمانے پر کی ہے۔

ساڑھے چار سو صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اب ان بڑی بڑی کمپنیوں نے ریاستی ڈھانچے کو بھی چیلنج کرنا شروع کر دیا ہے۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ ماضی میں ایسی اجارہ داری کا دور اس وقت دیکھا گیا تھا، جب تیل کی صنعت سے وابستہ بڑے بڑے کاروباری افراد اور ریل ٹریک کے بزنس سے منسلک تاجر برادری نے اپنا ایک حلقہٴ اثر قائم کر لیا تھا۔

یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ ان ادروں کو حکم دیا جائے کہ وہ اپنے اپنے کاروبار کو تقسیم کریں اور دوسرے اداروں کو خرید سکیں۔ رپورٹ کے مطابق ایسی جامع قانون سازی کی ضرورت ہے جو کاروباری شعبے میں وسیع تر تبدیلیوں کی وجہ بن سکے۔

اس رپورٹ میں امریکی کانگریس سے کہا گیا ہے کہ وہ ایسی قانون سازی کرے، جس کے ذریعے ان اداروں کو ان کی مناسب حدود میں رکھنا ممکن ہو سکے۔

ان کے ساتھ ساتھ ایپل نے سارے امریکا میں اہم اور پائیدار موبائل آپریٹنگ سسٹم اور دوسری کمپیوٹنگ ایپلیکیشنز کے ساتھ اسی نوعیت کی کاروباری سرگرمیوں کو زیرِ اثر کیا ہوا ہے۔ اسی طرح ایمیزون اپنے قابلِ اعتبار آن لائن کاروبار سے مسلسل اپنے کاروباری حجم کو بڑھاتا جا رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق گوگل نے سرچ انجن سے منسلک کاروباری سرگرمیوں کو پوری طرح اپنے زیرِ اثر کر رکھا ہے۔ فیس بک نے سوشل نیٹ ورکنگ مارکیٹ پر مکمل اجارہ داری قائم کر رکھی ہے۔

اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ کاروباری ادارے اپنی ساکھ اور قوت سے مارکیٹوں میں استحصالی رویے اپنائے ہوئے ہیں اور انہوں نے دوسرے اداروں کے لیے مسابقتی عمل کے دروازے بھی بند کر دیے ہیں۔
 

Advertisement