لوزین: (ویب ڈیسک) سائنس دانوں نے پتے سے متاثر ہو کر ایک چھوٹی دائرہ نما ڈیوائس بنائی ہے جو ہوا سے پانی اخذ کر کے شفاف توانائی بنا سکتی ہے۔
ٹرانسپیرنٹ پورس کنڈکٹیو سبسٹریٹ ایک دبے ہوئے گلاس فائبر کا چھوٹا دائرہ ہے جس پر ایک باریک تہہ چڑھی ہوئی ہے جو روشنی جذب کرتی ہے، جب یہ ڈیوائس سورج کی روشنی میں ہوتی ہے تو یہ ہوا سے پانی اخذ کر کے ہائیڈروجن گیس بناتی ہے جس کو ممکنہ طور پر ایندھن کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔
سوئٹزر لینڈ کے فیڈرل اِنسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی لوزین(ای پی ایف ایل) میں کی جانے والی تحقیق میں محققین نے بتایا کہ اس طریقے سے ہائیڈروجن حاصل کی جا سکتی ہے اور بڑی فیسیلیٹیز میں ذخیرہ اکٹھا کی جاسکتی ہے اور بعد ازاں گاڑیوں کے ایندھن یا گھروں کو گرم کرنے کے لئے استعمال کی جاسکتی ہے۔
تحقیق کے مصنف پروفیسر کیون سِوُلا کا کہنا تھا کہ پائیدار معاشرے کے لئے ہمیں قابلِ تجدید توانائی کو ذخیرہ کرنے کے لئے نئے طریقوں کی ضرورت ہے جس کو ایندھن اور فیڈ اسٹاک کے طور پر استعمال کیا جاسکے، شمسی توانائی قابلِ تجدید توانائی کی وہ قسم ہے جو وافر مقدار میں حاصل کی جاسکتی ہے اور سائنس دان شمسی توانائی بنانے کے لئے کم لاگت والے بہترین طریقے بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس آلے کو بنانے والی ٹیم ’پتے کے فوٹو سنتھسز‘ عمل سے متاثر تھی، یہ ایسا عمل ہوتا ہے جس میں پودے سورج کی روشنی، پانی اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کا استعمال کرتے ہوئے آکسیجن بناتے ہیں اور شکر کی صورت میں توانائی بنتی ہے۔
اس سے قبل سائنس دان سورج کی روشنی اور پانی کا فوٹو الیکٹرو کیمیکل سیل نامی ڈیوائس کا استعمال کرتے ہوئے ہائیڈروجن بنا کر مصنوعی فوٹو سنتھسز کا عمل کر چکے ہیں۔