سان فرانسسکو : ( ویب ڈیسک ) امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت سے قومی سلامتی اور معیشت کو لاحق خطرات سے نمٹنے کی ضرورت ہے اور وہ ماہرین سے اس بارے مشورہ لیں گے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر نے سان فرانسسکو میں مصنوعی ذہانت پر بات کرنے کے لیے بڑی ٹیک کمپنیوں کے اثر و رسوخ پر تنقید کرنے والے سول سوسائٹی کے رہنماؤں اور وکلاء کے ایک گروپ سے ملاقات کی۔
بائیڈن سے ملاقات کرنے والوں میں سنٹر فار ہیومن ٹیکنالوجی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ٹرسٹن ہیرس، الگورتھم جسٹس لیگ کے بانی جوئے بولاموینی اور سٹینفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر روب ریخ شامل تھے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بائیڈن نے کہا کہ میری انتظامیہ امریکیوں کے حقوق اور تحفظ کے ساتھ ساتھ پرائیویسی کے تحفظ کے لیے بھی پرعزم ہے، میں اس حوالے سے ماہرین سے براہ راست سننا چاہتا تھا۔
رپورٹس کے مطابق کئی حکومتیں اس بات پر غور کر رہی ہیں کہ ابھرتی ہوئی آرٹیفشل انٹیلی جنس ( آئی اے ) کے خطرات کو کیسے کم کیا جائے۔
بائیڈن نے حال ہی میں برطانوی وزیر اعظم رشی سونک سمیت دیگر عالمی رہنماؤں کے ساتھ بھی AI کے معاملے پر بات چیت کی جن کی حکومت اس سال کے آخر میں مصنوعی ذہانت کی حفاظت پر پہلا عالمی سربراہی اجلاس منعقد کرے گی۔
توقع ہے کہ بائیڈن ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کے امریکی دورے کے دوران ان کے ساتھ بھی اس موضوع پر بات چیت کریں گے۔
یورپی یونین کے قانون سازوں نے گزشتہ ہفتے مصنوعی ذہانت سے متعلق قوانین کے مسودے میں تبدیلیوں پر اتفاق کیا تھا جو یورپی کمیشن کی طرف سے تجویز کیا گیا تھا۔