بیجنگ: (ویب ڈیسک) چین میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) سے چلنے والے انسان نما روبوٹس صنعتی انقلاب کی تیاری میں مصروف ہیں۔
چین کے شہر شنگھائی میں واقع ایک وسیع گودام میں درجنوں انسان نما روبوٹس روزانہ 17 گھنٹے کام کرتے ہیں، ان روبوٹس کو ٹی شرٹ تہہ کرنے، سینڈوچ بنانے اور دروازے کھولنے جیسے کام بار بار سکھائے جا رہے ہیں۔
ان کا مقصد ایک ایسا ڈیٹا بینک تیار کرنا ہے جس سے ان روبوٹس کی تربیت کی جا سکے تاکہ وہ مستقبل میں انسانی زندگی، روزگار اور طرزِ زندگی کو بدل سکیں۔
یہ منصوبہ چینی اسٹارٹ اپ ایجی بوٹ AgiBot کا ہے، جو چاہتا ہے کہ ایک دن یہ روبوٹس نا صرف فیکٹریوں میں کام کریں بلکہ اپنے جیسے روبوٹس کی تیاری بھی خود کریں۔
چینی صدر شی جن پنگ نے گزشتہ ماہ شنگھائی میں ایجی بوٹ AgiBot کی فیکٹری کا دورہ کیا اور روبوٹس کے مظاہرے دیکھے، انہوں نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ شاید ایک دن یہ روبوٹس فٹبال ٹیم میں بھی کھیلیں۔
رپورٹس کے مطابق چینی کمپنی ڈیپ سیک جیسے ادارے مصنوعی ذہانت کے جدید سافٹ ویئرز فراہم کر رہے ہیں، جو ان روبوٹس کو دماغ مہیا کرتے ہیں۔