سوشل میڈیا پر پابندی بچوں کو آن لائن خطرات سے نہیں بچا سکتی: یوٹیوب

Published On 13 October,2025 10:58 am

سڈنی: (ویب ڈیسک) ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم یوٹیوب نے آسٹریلوی حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ بچوں پرسوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی اگرچہ نیک نیتی سے کی جا رہی ہے، لیکن یہ اقدام بچوں کو آن لائن خطرات سے محفوظ نہیں رکھ پائے گا۔

آسٹریلیا کے وزیرِاعظم انتھونی البنیز نے گزشتہ سال ایک تاریخی قانون متعارف کرانے کا اعلان کیا تھا جس کے تحت 16 سال سے کم عمر بچوں کو 2025 کے اختتام تک سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے استعمال سے روک دیا جائے گا۔

اس قانون کے تحت فیس بک، انسٹاگرام، ٹک ٹاک اور دیگر پلیٹ فارمز پر بھاری جرمانے عائد کیے جائیں گے اگر وہ پابندی کی خلاف ورزی کرتے پائے گئے، جرمانے کی زیادہ سے زیادہ حد 49.5 ملین آسٹریلوی ڈالر یعنی تقریباً 28 ملین امریکی ڈالرمقرر کی گئی ہے۔

یوٹیوب، جو اس قانون کے دائرے میں شامل ہے، اس نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ وہ روایتی معنوں میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم نہیں بلکہ ایک ویڈیو شیئرنگ سروس ہے، لہٰذا اسے اس قانون سے استثنیٰ دیا جانا چاہئے۔

کمپنی کی آسٹریلوی نمائندہ رچل لارڈ نے سینیٹ کمیٹی کو بتایا کہ حکومت کا یہ قدم نیک نیتی پر مبنی ضرور ہے لیکن اس کے غیر ارادی منفی نتائج برآمد ہو سکتے ہیں، یہ قانون نہ صرف عمل درآمد کے لحاظ سے انتہائی مشکل ہوگا بلکہ یہ بچوں کو محفوظ رکھنے کا مقصد بھی پورا نہیں کر پائے گا۔

رچل لارڈ نے مزید کہا کہ مؤثر قانون سازی تب ہی ممکن ہے جب حکومت اور انڈسٹری مل کر ذمہ دارانہ آن لائن ماحول بنانے کے لیے تعاون کریں،بچوں کو محفوظ بنانے کا حل انہیں آن لائن دنیا سے دور کرنا نہیں بلکہ انہیں ذمہ دارانہ اور محفوظ آن لائن استعمال کی تربیت دینا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت نے ابھی یہ واضح نہیں کیا کہ پابندی کو عملی طور پر کس طریقے سے نافذ کیا جائے گا، کیونکہ عمرکی تصدیق کا نظام موجود نہیں۔

حکومت کا کہنا ہے کہ کمپنیوں کو تمام صارفین کی عمر کی تصدیق کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی، تاہم انہیں معقول اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ کم عمر صارفین کی نشاندہی اور ان کے اکاؤنٹس بند کیے جا سکیں۔

ڈیجیٹل پالیسی ماہرین کے مطابق اگر نفاذ کے طریقہ کار کو مضبوط نہ بنایا گیا تو یہ قانون صرف علامتی حیثیت اختیار کر سکتا ہے، کئی ٹیک کمپنیاں اس قانون کو مبہم ، عجلت میں بنایا گیا اور عملی طور پر غیر مؤثر قرار دے چکی ہیں۔

واضح رہے کہ آسٹریلیا ان چند ممالک میں شامل ہے جو آن لائن نقصان اور سائبر بُلنگ کے خلاف عالمی سطح پر سخت اقدامات کرنے میں پیش پیش ہیں، تاہم یہ نئی پابندیاں اس بات پر ایک نئی بحث کا دروازہ کھول رہی ہیں کہ بچوں کا آن لائن تحفظ اور ان کی ڈیجیٹل آزادی کے درمیان توازن کیسے قائم کیا جائے۔