لاہور: (ویب ڈیسک) دنیا کی معروف ای کامرس کمپنی علی بابا کے بانی اور سربراہ جیک ما کا 1200 روپے ماہانہ آمدن سے کھرب پتی بننے تک کا سفر کیسے تہہ ہوا؟
چینی میڈیا کے مطابق جیک ما اس وقت 45 کھرب پاکستانی روپے سے زائد کے مالک ہیں۔ جیک ما نے کھرب پتی بننے کے لیے ایک طویل جدوجہد اور انتھک محنت کی ہے۔ انہوں نے1988 میں گریجویشن کیا اور ہانگژو میں ایک یونیورسٹی میں انگلش ٹیچر کے طور پر کام کرنا شروع کیا، جہاں انہیں پاکستانی 1200 روپے تنخواہ ملتی تھی۔ اس ملازمت سے قبل جیک ما کو کئی ملازمتوں سے برطرف کیا گیا اور انہیں متعدد ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا۔
تاہم جیک ما کی زندگی میں چین چھوڑ کر امریکہ جانے کا فیصلہ اہم ثابت ہوا، جہاں انٹرنیٹ کے شعبہ میں دلچسپی کی وجہ سے انہوں نے 1995 میں 2 انٹرنیٹ کمپنیوں کا آغاز کیا جو ناکام ہوئیں مگر انہوں نے ہمت نا ہاری اور 1999 میں تیسری بار اپنی انٹرنیٹ کمپنی علی بابا کا آغاز کیا اورکامیاب ہوگئے۔
ان کے ایک دوست نے انٹرویو کے دوران بتایا تھا کہ جیک ما کا طرز زندگی بہت سادہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جیک ما کے پسندیدہ مشاغل میں اب بھی ٹائی چی اور کنگ فو ناولز پڑھنا ہے اور مجھے نہیں لگتا کہ وہ دنیا کے امیر ترین شخص بن کر بھی بدلیں گے کیونکہ ان کا انداز بدلنے والا نہیں یا وہ پرانی سوچ کے حامل شخص ہیں۔
واضح رہے کہ علی بابا کمپنی کی مالیت اس وقت 500 ڈالرز کے قریب ہے جبکہ جیک ما کے اپنے اثاثوں کی مالیت 45 ارب ڈالرز تک پہنچ چکی ہے۔ اور وہ 45 ارب ڈالرز کے اثاثوں کے ساتھ چین کے امیر ترین افراد میں سے ایک ہیں۔