برسبین: (روزنامہ دنیا) ماہرین کے مطابق بچوں میں پائی جانیوالی مرگی کی ایک خاص اور نایاب قسم ’’ڈراوٹ سنڈروم‘‘ کا علاج بہت مشکل ہوتا ہے لیکن مکڑی کے زہرمیں موجود ایک پیپٹائیڈ ’’ایچ ایم ون اے ‘‘ اس کیفیت کو دور کرنے میں اہم ثابت ہوسکتا ہے۔
اگرچہ بہت کم بچوں میں یہ مرض ہوتا ہے لیکن بہت چھوٹی عمرمیں لاحق ہونیوالی یہ کیفیت کئی دوائیوں کو بےاثر کرکے بچوں اور والدین کی پریشانی کی وجہ بن رہی ہے۔ ڈراوٹ سنڈروم کیساتھ پیدا ہونیوالے بچے شروع میں صحتمند ہوتے ہیں لیکن اپنی پیدائش کے چند ماہ بعد پانچویں یا آٹھویں مہینے میں ان پرمرگی کے دورے پڑنے لگتے ہیں اور پورا جسم جھٹکوں سے نڈھال ہو جاتا ہے اس سے بچوں کی نیند متاثر ہونے کے علاوہ اچانک موت کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
یونیورسٹی آف کوئنزلینڈ کے ماہرین نے چوہوں کو پہلے ڈراوٹ سنڈروم جیسی کیفیت سے بیمار کیا اوران پرٹوگو سٹاربرسٹ ٹورنٹیولا مکڑی کے زہر میں موجود ایچ ایم ون اے پیپٹائیڈ کو آزمایا تو اس سے برآمد ہونیوالے نتائج سے سائنسدان حیران رہ گئے، وہ پرامید ہیں کہ اس دریافت کے بعد انسانوں میں ڈراوٹ مرگی روکنے کی موثر دوا بنائی جاسکے گی۔