لاہور: (دنیا نیوز) دنیا کے کئی ممالک میں کھانے کے بعد ملازمین کو ٹِپ دینے کا رحجان ہے جبکہ بیشتر ممالک میں اسے ناپسندیدہ فعل سمجھا جاتا ہے۔ کئی ملکوں میں ٹِپ دینا جُرم ہے۔
ملازمین کو ٹِپ دینا کئی ممالک میں اچھا جبکہ کچھ میں بُرا سمجھا جاتا ہے۔ٹِپ کی شروعات سترہویں صدی میں برطانیہ سے ہوئی جس پر اب بھی قانون سازی کے لیے بحث چل رہی ہے۔ امریکی شہریوں میں یہ مذاق عام ہے کہ ٹِپ دینا ٹیکس دینے کے بعد سب سے مشکل کام ہے۔ 2007 کے ایک اندازے کے مطابق ریستورانوں کے کاروبار میں سروس دینے والے کارکنوں کو 42 ارب ڈالر تک ادا کیے جاتے ہیں۔ امریکہ میں ٹپ ورکرز کی اجرات کا اہم جز بن چکا ہے۔
ایشیا کے متعدد ممالک کی طرح چین میں بھی ٹپ دینے کا زیادہ رجحان نہیں۔ جاپان میں خاص مواقعوں پر ٹپ مخصوص لفافوں میں دی جاتی ہے۔سویت دور میں روس میں ٹپ کا تصور نہیں تھا اور اسےمتوسط طبقے کی توہین سمجھا جاتا تھا۔ ارجنٹینا میں 2004 میں منظور کیے گئےقانون کے تحت فوڈ انڈسٹری میں ٹپ دینا جرم ہے۔
سوئٹزلینڈ میں لوگ عام طور کہتے ہیں کہ بلز کو راؤنڈ اپ( اعشاریہ کے بعد رقم ختم) کر دیں اور ہوٹل سٹاف کے لیے ٹپ چھوڑ دیتے ہیں اور دیگر ورکرز جیسا کہ ہیر ڈریسر وغیرہ کے لیے۔ تاہم سوئٹزلینڈ میں دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں کم از کم اجرت سب سے زیادہ ہے اور یہاں ویٹرز چار ہزار ڈالر ماہانہ تک کما لیتے ہیں اور انھیں اپنے امریکی ہم پیشہ ورکرز کے برعکس ٹپ پر انحصار نہیں کرنا پڑا۔
انڈیا میں متعدد ریستوران بل میں لیوی چارجز وصول کرتے ہیں اور اس کو سمجھا جاتا کہ ٹپ دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ دوسری صورت میں اصول یہ ہے کہ بل کا 15 سے 20 فیصد چھوڑ کر جائیں۔ انڈیا میں یہ غیر معمولی بات نہیں اگر آپ کو کسی ریستوران میں ٹپ نہ دینے کی ترغیب کا نوٹ دکھائی دے۔