لاہور: (دنیا نیوز) لڑکے پر اس کے سکول کی ایک دوست نے گھر میں گھس کر تشدد کرنے کا الزام لگایا تھا۔
سیلفی لینے کا جنون ہر جگہ دیکھنے میں آتا ہے ، ہر خاص دعوت، تقریب، ایونٹ و دیگر معاملات ادھورے سمجھے جاتے ہیں جب تک سیلفی نہ لی جائے اور اسے سماجی رابطوں کی سائٹس پر شئیر نہ کیا جائے مگر بعض اوقات یہی جنون کسی کی زندگی بھی بچا سکتا ہے۔ ایسا ہی ایک واقعہ امریکی شہری 21 سالہ کرسٹوفر کے ساتھ پیش آیا جس پر سابقہ خاتون دوست نے گھر میں گھس کر تشدد کا نشانہ بنانے کا الزام لگایا۔ خاتون کی درخواست پر پولیس حکام نے ایکشن لیتے ہوئے 22 ستمبر 2017 کو کرسٹوفر کو گرفتار کر لیا۔ گرفتاری کے بعد صحت جرم کے مطابق لڑکے کو تقریباً 99 سال قید کی سزا سنائی جاسکتی تھی۔ تحقیقات کے دوران لڑکی کے بیان کو قلمبند کیا گیا۔
امریکی لڑکے کے گھر والوں سے بھی اس ضمن میں پوچھ گچھ کی گئی اور اسی دوران اس لڑکے کی ماں اس کے لیے مسیحا بن کر سامنے آئی، الزام لگانے والی لڑکی نے اپنے بیان میں وقوعہ کا ٹائم 20 ستمبر 2017 کو شام 7 بج کر 20 منٹ بتایا۔ حیران کن طور پر اس وقت کرسٹوفر اپنی فیملی کے ہمراہ ایک تقریب میں شریک تھا جس کی سیلفی اس کی والدہ نے فیس بک پر اپ لوڈ کی تھی اور یہی کڑی کرسٹوفر کی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے مددگار ثابت ہوئی اور ایک سال بعد اس لڑکے کی رہائی کا سامان ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق اس عدالتی کاروائی میں 21 سالہ کرسٹوفر کے والدین نے ڈھائی لاکھ پاؤنڈ خرچ کیے۔