کولمبو: (ویب ڈیسک) سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو میں سالانہ مذہبی تہوار کے دوران 70 سالہ بوڑھی ہتھنی کو پریڈ میں شامل ہونا تھا تاہم شدید تنقید کے بعد اسے بدھ مت کے تہوار سے نکال دیا گیا ہے۔
سری لنکا میں ٹیمپل آف دے ٹوت کی نگران پرادیپ نیلنگا ڈیلا کا کہنا تھا کہ ٹیکیری اختتامی تقریب میں شرکت نہیں کرے گی جبکہ اسکے علاوہ تہوار کے درجنوں دوسرے ہاتھی اس تقریب میں شامل ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکیری کی صحت سے متعلق اسکے مالکان کو فکر لاحق ہے اور ان کو کینڈی شہر کی پریڈ میں ہتھنی کی شرکت نہ کرنے سے متعلق آگاہ کر دیا گیا ہے۔ اس کا علاج کرایا جا رہا ہے۔
جانوروں سے محبت کرنے والے افراد نے تہوار کی انتظامیہ کو ٹیکیری کو اس پریڈ میں شامل نہ کرنے پر مجبور کیا تھا جس میں یتھنی کو لباس پہن کر اس مشہور ومعروف فیسٹیول میں کئی کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنا تھا۔
ایشیا میں ہاتھیوں کے ایکسپرٹ جیانتا جیواد نے نے فرانسیسی خبر رساں ادارے کو بتایا صاف ظاہر ہے کہ ٹیکیری شدید غذائی کمی سے دوچار ہے اور یہ موت کے قریب ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہاتھیوں کے مالکان اعزاز حاصل کرنے یا اپنی جیت کے چکر میں ہاتھیوں کو شامل کرا لیتے ہیں جب کہ ان کو ہاتھیوں سے کوئی غرض نہیں، جس کی ہرگز اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
سیف ہاتھی فاؤنڈیشن کے بانی لیک چیلرٹ نے سوشل میڈیا پر کہا کہ دیکھنے والوں کو اس بات کا اندازہ نہیں ہوتا کہ ٹیکیری کتنی کمزور تھی کیونکہ وہ ایک وسیع لباس میں چھپ گئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ زیب تن کیے ہوئے ٹیکیری کے لباس کی وجہ سے کوئی بھی اس کے ہڈیوں کا کمزور جسم نہیں دیکھتا، کوئی بھی اس کی آنکھ میں آنسوں نہیں دیکھتا جو اس کی روشن کرنے والے لائیٹ کی وجہ ماسک کو خوبصورت تو بنا رہی ہے مگر اس نے ٹیکیری کی آنکھ کو زخمی کر رکھا ہے، کوئی اس کے چلنے کی دشواری کو نہیں دیکھتا جب وہ چلتی ہے تو اس کی ٹانگیں کانپتی ہیں۔
ٹیمپل آف دے ٹوت، اس جزیرے پر بدھ مت کا سب سے مقدس مقام ہے اور ہر سال یہاں بدھ مت کا فیسٹیول منایا جاتا ہے جس میں روایتی ڈھول اور ڈانس دیکھنے کو ملتا ہے اس تہوار میں دور دراز سے پکڑے گئے 100 کے قریب ہاتھی شریک ہوتے ہیں۔
سری لنکا کے بہت سے امیر لوگ ہاتھیوں کو پالتو جانور بناتے ہیں مگر ان کے ساتھ ناروا سلوک اور ظلم کی کئی شکایات سامنے آئی ہیں۔