ویانا: (ویب ڈیسک) آسٹریا کی پولیس کو انوکھے چیلنج کا سامنا ہے، مقامی گاوں کے پہاڑی علاقے سے گائیوں کے گلے میں بندھی گھنٹیاں کچھ عرصے سے چرائی جا رہی ہیں، دلچسپ بات یہ کارروائی دن دیہاڑے کی جاتی ہے اور چرواہوں کی موجودگی ان چوریوں میں کمی نہیں لا سکی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق گائیوں کے گلے میں باندھی گئی ان گھنٹیوں کی مجموعی مالیت ایک ہزار یورو سے بھی کم ہے تاہم پولیس اس معاملے پر پریشان ہے کہ آخر کوئی شخص اتنی معمولی چیز کیوں چرائے گا۔ چور اپنے کام کا اتنا ماہر ہے کہ چرواہے اپنی گائیوں کو ایک لمحہ اکیلا نہیں چھوڑتے اس کے باوجود دن کی روشنی میں گائیوں کے گلے سے گھنٹیاں چوری کر لی جاتی ہیں جس پر چرواہے بھی کچھ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ ایسا کیونکر ممکن ہو سکتا ہے۔
دوسری جانب پولیس اس بات پر پریشان ہے کہ چور اتنا ماہر ہے تو گائے کیوں نہیں چراتا۔ تاہم پولیس نے اب تک کی گئی تفتیش سے اندازہ لگایا ہے کہ چور کوئی ایک شخص ہی ہے اور اس نے طریقہ واردات بھی نہیں بدلا۔
معمولی مالیت کی چرائی گئی ان گھنٹیوں کی اہمیت قیمت سے نہیں، کسانوں کی گھنٹیوں کی مخصوص آوازوں سے جذباتی وابستگی کا ہے۔ پولیس نے یہ خیال ظاہر کیا ہے کہ شاید یہ چور خود بھی کوئی کسان ہے جو آسٹریا کے اگلے میلہ مویشیاں میں اپنی گائیوں کو سجانا چاہتا ہے۔ یہ بات اس لیے بھی درست معلوم ہوتی ہے کیونکہ آسٹریا میں ہر سال ستمبر یا اکتوبر میں ایک بڑا میلہ مویشیاں منعقد ہوتا ہے جس میں قریبی دیہاتوں سے کسانوں کی بڑی تعداد اپنے مویشیوں کو گھنٹیوں سے سجا کر لاتے ہیں اور جس کی گائے زیادہ اچھی سجی ہو وہ انعام پاتا ہے۔