نئی دہلی: (ویب ڈیسک) ٹیکنالوجی کا استعمال روز بروز تیزی سے پروان چڑھ رہا ہے، جہاں اس کے نقصانات کے بارے میں بتایا جاتا ہے وہاں اس کے فوائد بھی بہت زیادہ ہیں، اب ایک خبر بھارت سے آئی ہے جہاں ایک سرجن نے 32 کلو میٹر دور بیٹھ کر روبوٹ کنٹرول کے ذریعے ایک مریض کے دل کا آپریشن کیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق احمد آباد میں ایک سرجن نے 32 کلومیٹر دور بیٹھ کر روبوٹ کنٹرول کے ذریعے ایک مریض کے دل کا کامیاب آپریشن کیا، کامیابی کو ٹیلی میڈیسن کے ذیلی شعبے روبوٹ اسسٹڈ سرجری میں اہم پیش رفت قرار دے رہے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت کی بڑی ریاست گجرات کے شہر احمد آباد کے مضافات میں یہ آپریشن انجام دیا گیا، آپریشن میں روبوٹ سے مریض کے دل کی رگوں میں اسٹنٹ ڈالنے کا کام لیا گیا جبکہ آپریشن کے فرائض انجام دینے والے سرجن تیجاس پٹیل آپریشن والی جگہ سے 32 کلومیٹر دور تھے، انہوں نے 32 کلو میٹر دور ایپکس ہارٹ انسٹیٹیوٹ میں بیٹھ کر روبوٹ کو کنٹرول کیا۔
آپریشن میں کورنڈس نامی کمپنی کا تیار کردہ کورپاتھ جی آر ایکس روبوٹ استعمال کیا گیا جو شعبے کیلئے بنائے گئے روبوٹس کے مقابلے میں کم خرچ بھی ہے۔ کامیابی کی تفصیلات ریسرچ جرنل ’’ای کلینیکل میڈیسن‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔
خبر رساں ادارے کے مطابق سرجری کے میدان میں ’’ٹیلی آپریٹڈ سرجری‘‘ کے عنوان سے روبوٹس کے مؤثر استعمال کی کوششیں 30 سال سے جاری ہیں جو چند برسوں کے دوران ہی (مصنوعی ذہانت میں غیرمعمولی ترقی کے باعث) کامیاب ہونا شروع ہوئی ہیں۔
البتہ مذکورہ کامیاب آپریشن اس لحاظ سے اہم ہے کہ یہ اب تک کی گئی تمام روبوٹ اسسٹڈ سرجریز کے مقابلے میں خاصا مشکل کام تھا جسے کامیابی سے سر انجام دیا گیا۔ اس آزمائشی لیکن حقیقی انسانی آپریشن کےلیے ایپکس ہارٹ انسٹیٹیوٹ میں آپریٹنگ ٹیبل پر مریض کے قد و قامت جتنا ایک پتلا لٹایا گیا تھا جبکہ سرجن کے ہاتھوں میں موجود سرجری کے آلات کو ہائی سپیڈ انٹرنیٹ کے ذریعے مریض کے کمرے میں موجود روبوٹ سسٹم سے مربوط کیا گیا تھا۔
خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ آپریشن کے دوران سرجن نے طاقتور کیمروں کے ذریعے دور دراز مریض پر بھی پوری نظر رکھی ہوئی تھی۔ اضافی اقدام کا مقصد غلطی کے امکان کو کم سے کم رکھنا تھا۔ توقع ہے کہ کامیابی کے بعد دل کے آپریشن میں بھی روبوٹس کے استعمال میں اضافہ ہوگا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ فی الحال یہ نہیں کہا جاسکتا کہ ٹیکنالوجی کس حد تک کم خرچ بن سکے گی اور یہ کہ ترقی پذیر ممالک میں رہنے والے غریب لوگوں کو واقعتاً کوئی فائدہ بھی پہنچے گا یا نہیں۔