نیویارک: (روزنامہ دنیا) کولمبیا یونیورسٹی میں ایک انقلابی تھری ڈی خوردبین (مائیکروسکوپ) تیار کی گئی ہے جسے دنیا کی سب سے تیز رفتار خوردبین کہا جا سکتا ہے۔ اس ایجاد سے جینیات، امراضِ قلب، حیاتیاتی تحقیق اور نیوروسائنس میں انقلاب آ جائے گا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق اس کے ذریعے دماغی نیورون کی فائرنگ کا بھی جائزہ لیا جا سکتا ہے۔ کولمبیا یونیورسٹی سے وابستہ سائنسداں ایلزبتھ ہِلمان کہتی ہیں کہ اگر ہم خوردبینی تصویر کشی کے عمل کو تیز بنا دیں تو اس سے پورے حیاتیاتی نظام کا جائزہ لیا جا سکتا ہے اور یہ روایتی خوردبین کے مقابلے میں بہت فائدہ مند عمل ہوگا۔
اس خوردبین کا پورا نام سویپٹ کونفوکلی الائنڈ پلینر ایکسائٹیشن یا سکیپ مائیکر و سکوپ ہے۔ اس سے زندہ بافتوں اور حیاتیاتی نظاموں کی تصویر کشی کی جاسکتی ہے۔ اب نئے نظام کے تحت لیزر ایک خاص زاویے سے پھینکی جاتی ہے جو پھیل کر ایک بڑے رقبے کو روشن کرتی ہے۔
اس طرح روشنی پھیل کر کسی حیاتی نمونے کا تھری ڈی نقش بناتی ہے۔ خوردبین میں ایک ہی متحرک آئینہ ہے جو روشنی کو ہر طرف سے جمع کر کے مطلوبہ شے کا تھری ڈی نقشہ بناتا ہے۔ واضح رہے کہ یہ منصوبہ دنیا بھر کے کئی ممالک نے مشترکہ طور پر تیار کیا ہے اور اب پوری دنیا کے ماہرین اس سے فائدہ اٹھارہے ہیں۔