لاہور: (اے ایف پی) آسٹریلیا سے ایک حیران کن خبر آئی ہے جس میں ایک ماہر اقتصادیات کو بے گناہ ہونے کے باوجود 19 سال قید کاٹنے پر 70 لاکھ آسٹریلوی ڈالر کی خطیر رقم سے نوازا جائے گا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق سابق سرکاری ملازم ڈیوڈ ایسٹ مین جنہوں نے اعلیٰ عہدے پر تعینات پولیس افسر کو قتل کرنے کے الزام میں 19 سال قید کی ناحق سزا کاٹی کو معاوضے کے طور پر 70 لاکھ آسٹریلوی ڈالر کی خطیر رقم ادا کی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق ڈیوڈ ایسٹ مین کو 1995ء میں آسٹریلین فیڈرل پولیس افسر کولن ونچسٹر کو قتل کرنے کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ ایسٹ مین جو ہمیشہ اپنی بے گناہی کے موقف پر قائم رہے اور اس دوران متعدد درخواستیں بھی دائر کیں 2014ء میں سزا کالعدم ہونے پر رہا کر دیا گیا تھا۔
آسٹریلیا کی سپریم کورٹ نے حکومت کو بطور معاوضہ 70 لاکھ آسٹریلوی ڈالر ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔ ایسٹ مین نے 1.8 کروڑ آسٹریلوی ڈالر کا تقاضا کیا تھا۔ 74سالہ ایسٹ مین نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے ناصرف اپنا کریئر اور اپنا خاندان رکھنے کا موقع کھویا بلکہ اپنی ماں اور بہنوں کو بھی کھودیا جو ان کی سزا کے دوران انتقال کرگئیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ قید کے دوران وہ ایک قتل کے گواہ بھی تھے اور 2006 میں دوسرے قیدی کی طرف سے ان پر حملہ کیا گیا جس کی وجہ سے ابھی تک ان کی ایک آنکھ میں بینائی کا مسئلہ ہے۔‘
ایسٹ مین کے وکیل سام ٹائرنی نے عدالت کے باہر صحافیوں کو بتایا کہ ان کے موکل عدالتی فیصلے سے بہت خوش ہیں۔ انہوں نے اپنی زندگی کا ایک اہم حصہ کھو دیا ہے اور ظاہر ہے انہوں نے سوچ رکھا ہوگا کہ انہوں نے ان پیسوں کا کیا کرنا ہے۔
ونچسٹر کو 1989ء میں ان کے گھر کے قریب گاڑی سے باہر نکلتے ہوئے فائرنگ کرکے قتل کیا گیا تھا۔ اس قتل کا ذمہ دار کسی کو نہیں ٹھہرایا جاسکا۔