نئی دہلی: (ویب ڈیسک) بھارت کی ریاست آسام میں غیر ملکی قرار دیکر پولیس حراست میں ہلاک ہونیوالے شخص کے ورثاء نے میت وصول کرنے سے انکار کر دیا ہے، ورثا کا کہنا ہے کہ دلال چندرا پال کو انڈین شہری قرار نہیں دیا جاتا وہ انکی میت وصول نہیں کریں گے اور نہ ہی آخری رسومات ادا کرینگے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت کی ریاست آسام کے سونت پور ضلع میں واقع گاؤں علی سنگا کے 65 سالہ شخص دلال چندرا پال کا انتقال گزشتہ روز گوہاٹی میڈیکل کالج میں ہوا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق چندرا پال کی فیملی کا کہنا ہے کہ چونکہ ریاست نے بنگلہ دیشی قرار دے دیا تھا اسلئے میت کو بنگلہ دیش کے حوالے کیا جائے۔ صرف اس صورت میں میت وصول کریں گے جب انہیں بھارتی شہری قرار دیا جائے گا۔
خبر رساں ادارے کے مطابق چندرا پال کو موت سے پہلے تیز پور جیل کے اندر حراستی مرکز میں رکھا گیا تھا۔ جب ان کی صحت خراب ہو گئی تو انہیں علاج کے لیے گوہاٹی بھیجا گیا۔
چندرپال کے ورثاء کا کہنا ہے کہ دو لال چندرا پال کو 2017 میں یکطرفہ فیصلے کے تحت غیر ملکی قرار دیا گیا۔ ان کے مطابق چندرا پال کے خلاف یک طرفہ فیصلہ ان کی ذہنی صحت حالت نہ ہونے کے باوجود دیا گیا۔ ریاستی حکومت نے ایک وفد متوفی کے گاؤں بھیجا ہے تاکہ ان کے خاندان کو میت وصول کرنے پر راضی کر سکے۔
چندرا پال کے بیٹے نے کہا کہ خاندان کے پاس 1960 سے پہلے کے زمین کے کاغذات موجود ہیں۔ ان دیگر افراد کو تو شہریت کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے جبکہ میرے والد کو بنگالی قرار دیکر گرفتار کر لیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ رواں سال اگست میں ریاستی حکومت کی جانب سے جاری ہونے والی شہریت کی فہرست میں آسام میں 19 لاکھ لوگوں کو غیر ملکی قرار دے کر نکال دیا گیا۔ تاہم اس فہرست سے نہ صرف اپوزیشن بلکہ حکمران جماعت بی جے پی کا ایک حصہ بھی ناخوش ہے کیونکہ اس میں کئی بنگالی ہندوؤں کو بھی شہریت کی فہرست سے نکال دیا گیا۔